بس اب بہت مختصر سے دوستوں پر مشتمل ایک چھوٹی سی محفل بچی ہے جہاں ارد گرد کی بے شمار سیاسی ہنگامہ آرائیوں اور دماغ کو عذاب میں مبتلا کر دینے والے سماجی حادثات سے بچا کر کچھ نہ کچھ آرٹ پر روزانہ بیسئو سوالات کے الجھاوے موجود ہوتے ہیں اور ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں ہوتی چاہے وہ ہزار بار کے دہرائے ہوں ،کہ ہم جیسے چند آرٹ پر گفتگو کے دیوانوں کو مجنوں اور فرہاد کی طرح ایک ہی ریگستان کی خاک چھاننا اور مقصد کے ایک ہی پہاڑ کو کاٹنا تسلی و اطمینان دیتا ہے ۔
کئی بار وہاں ہونے والی سوال و جواب پر مشتمل گفتگو کو میں کوشش کر کے کمپائل اور آپ سے شیئر بھی کر لیتا ہوں لیکن جب مشکل ہو تو پھر جو میں کسی جوابی تحریر یا مضمون کی صورت لکھتا ہوں اسے آپ سے شیئر کر دیتا ہوں کہ اس ،
Art State,
محفل کے بنیادی مقصد کا کچھ نہ کچھ تسلسل تو قائم رہے ۔
وہاں ہمارا آج کا موضوع تھا،
آرٹ گیلری کا آرٹ کی ترقی میں کیا کردار ہے ، کیا ہونا چاہیے ؟
اور کیا کسی آرٹ گیلری کو معیاری کام ہی بیچنا چاہیے ؟
اسے صرف تخلیقی کام کو پروموٹ کرنا چاہیے ؟
یہ اور ایسے ہی اور کئی سوالات ۔ ۔ جو دراصل دیگر بہت سے سوالات اور
اسی طرح ان کے جوابات بھی انہی سوالوں کے جوابات سے جڑے ہوتے ہیں ۔
اگر آپ غور کریں تو آرٹ لور ہونے کے حوالے سے دنیا کے مختلف سماج اپنے عقلی علمی اور جمالیاتی ذوق کے مختلف معیار رکھتے ہیں ۔
پھر ہر سماج کے افراد نہ صرف اپنے اپنے مزاجی چناؤ کے مختلف معیار بلکہ قوت خرید کے بھی مختلف درجات رکھتے ہیں ۔
ان کا یہی ذوق جب شوق کی انتہا میں بدلتا ہے تو پھر جو فنکار پیدا ہوتے ہیں وہ بھی اپنے ہر طرح کے موضوعاتی چناؤ سے لے کر علم عقل اور مہارت کے مختلف معیار رکھتے ہیں اور یہ دونوں طبقات خود کو زیادہ تر جس خانے اور درجے پر بھی ہوں درست بلکہ اعلی معیار پر فائز ہی سمجھتے ہیں ،
مزے کی بات ہے کہ ان کے کسی بھی درجے کو چیلنج کرنا بھی ہمیشہ سے ایک مسئلہ رہا ہے ۔
اور پھر ان دونوں کی ضرورت پوری کرتی ہیں آرٹ گیلریز ۔
تو اوپر آرٹ پروڈیوس کرنے والے آرٹسٹ اور خریدنے والے آرٹ لورز کی جتنی ویرییشن کا ہم نے ذکر کیا ہے وہی ویرییشن ان آرٹ گیلریز کا بھی حصہ بنتی ہے اور وہی جو مسائل اختلاف یا رد کرنے کے کسی آرٹسٹ یا آرٹ لور کو پیش آ سکتے ہیں وہی ان گیلریز کے حصے میں بھی آتے ہیں۔
جیسے کہ ہم یہ کرائٹیریا کیسے بنا سکتے ہیں کہ جو کام وہ بیچ رہی ہیں وہ معیاری نہیں ہے ؟
کیونکہ جو آرٹسٹ کام کر کے لا رہا ہے وہ اپنی طرف سے بہترین کام لا رہا ہے یا پھر وہ اگر جانتا بھی ہے تو خریدار کی ضرورت پوری کر رہا ہے ،اور کوئی بھی خریدار اس دعوے و مقصد کے ساتھ کام نہیں خریدتا کہ وہ آج انتہائی برا کام خرید رہا ہے ۔
لہذا دنیا بھر میں کہیں بھی آرٹ گیلریز کے لیے کوئی ایسا پیمانہ طے نہیں کیا جا سکتا سوائے اس کے کہ ہر گیلری اپنے مزاج اور معیار کی ایک بائر لسٹ رکھتی ہے اور ہر آرٹ کا خریدار اپنی اپنی پسند کی گیلری لسٹ رکھتا ہے ۔
بس فرق یہاں آتا ہے کہ کچھ آرٹ گیلریز
آرٹ کی فروخت کے طریقہ کار میں کرافٹ یا دیگر ضروریات کی اشیاء فروخت کرنے والی دکان سے کچھ زیادہ فرق نہیں رکھتیں جبکہ کچھ اس کے ساتھ ساتھ ایسی ذمہ داریاں بھی سرانجام دیتے ہیں جو سچ میں انہیں ایک معیاری آرٹ گیلری کے زمرے میں لاتی ہیں ۔
لیکن ظاہر ہے کہ ایسی ذمہ داریاں متوسط علاقوں میں سستا کام بیچنے والی آرٹ گیلریز نہیں سر انجام دے سکتیں لیکن مجموعی طور پر تمام آرٹ گیلریز کسی بھی سماج کے جمالیاتی ذوق کو بڑھاوا دینے میں معاون و مددگار تو ہوتی ہیں ۔
چاہے وہ کرافٹ جیسا آرٹ ہی کیوں نہ بیچتی ہوں وہ کسی بھی سماج میں موجود افراد کے ایسے ذہن کو ضرور تعمیر کرتی ہیں جو آگے بڑھ کر پھر کبھی نہ کبھی کہیں نہ کہیں معیاری آرٹ پروڈیوس کرنے یا پھر خریدنے کی فہرست میں بھی شامل ہوتے ہیں ۔
لیکن اگر کوئی سماج چاہتا ہے کہ اس میں تیز رفتار ترقی ہو تو پھر اس کے لیے تو سب سے پہلے آرٹ سکھانے کے ادارے ہی کام کرتے ہیں ،
تو ان کی اہمیت تو شاید سب سے بڑھ کر ہوتی ہے پھر ان کے بعد اگر ذکر کیا جائے تو ،
لائبریریز اور آرٹ میوزیمز کی ضرورت ہوتی ہے ،
جو آرٹ کی نالج دینے کے ساتھ ساتھ
ہر مزاج اور ہر دور کے آرٹ کا ایک ایسا سٹینڈرڈ ضرور فراہم کرتے ہیں جو کسی بھی کمرشل آرٹ گیلری سے بہت بہتر بلکہ بلند تر ہوتا ہے ۔
اب یہ الگ بات کہ جہاں آرٹ کو ضروری خیال نہیں کیا جاتا وہاں آرٹ اسکول لائبریریز اور میوزیم چاہے کم ہوں مگر آرٹ گیلریز پھر بھی کسی نہ کسی شکل میں موجود ہوتے ہوئے فنکار کی ضروریات اور سماجی جمالیاتی ذوق کی تسکین کا سامان کر رہی ہوتی ہیں ۔
شاہد حسین
29 جون 25
No comments:
Post a Comment