ابتدائی اسکولنگ کے فوراً بعد ذمہ داریوں اور مصوری کے عشق و جنوں سے لیکر مزدوری نے زندگی کو ایسے شکنجے میں جکڑا کہ مطالعے کا بے حد شوق اس پنجرے سے فرار کے لیے صرف فکشن تک یا پھر اپنے کام سے متعلق ٹیکنیکل نالج حاصل کرنے تک محدود ہو گیا ، جبکہ اندرونی و بیرونی آگہی سے متعلق سنجیدہ موضوعات کی کئی کتابیں بس پڑھنے کی خواہش کی رو میں سجی رہ گئیں ۔ ۔
اور پھر مدتوں بعد وہ دل جن فرصت کے لمحات کو ڈھونڈتا تھا جب وہ ملے تو ان کتابوں کی بھی گرد جھاڑی ، اور پھر یقین جانیے جو ان کتابوں کے مطالعے نے دماغ کی دھول جھاڑی وہ بھی ایک الگ ہی ایکسپیرینس رھا ۔
ایک سچ ضرور کہوں گا کہ ایسا نہیں تھا کہ میرے لیے وہ سب بالکل نیا یا حیران کن تھا ، زندگی اور آرٹ کے ذریعے جو کچھ سیکھا سوچا اور نظریات بنائے تھے ،ان بڑے بڑے فلسفیوں کو جب پڑھا تو جیسے انہوں نے میری سوچ کو سند بخش دی تھی ، ویسے تو لائبریری کے شوق کے ساتھ عالم فاضل دوستوں کی محفل نے بھی کتابی مطالعے سے بڑھ کر سیکھنے کا موقع دیا ، جیسے کہ اکثر لڑکپن میں ہی جب دوستوں سے بات ہوتی تھی تو وہ مجھ سے پوچھتے کہ کیا تم نے فلاں فلسفی کو پڑھا ہوا ہے ؟
جب میں انکار کرتا تو وہ کہتے کہ تم تو بالکل وہی بات کہہ رہے ہو جو فلاں فلاسفر نے کہی ہے ۔
تو اسی مماثلت میں جب میں نے نطشے کو پڑھا،خاص طور پر یہ کتاب ،
Thus Spoke Zarathustra,
تو مجھے بہت بار یوں لگا جیسے میں اور نطشے آپس میں استاد شاگرد کی طرح براہ راست ایک دوسرے سے مکالمہ کر رہے ہیں ۔
گو کہ اب بیس پچیس سال میں ایسے پیچیدہ موضوعات کا فہم سے مطالعہ اور زیادہ آسان ہو گیا ہے مگر پھر بھی بہت سی باتیں بہت سے ذہنوں کو بھٹکا دیتی ہیں ۔
جیسے کہ جب نطشے خدا سے انکار کرتا ہے تو اس کے سیاق و سباق کو سمجھنا اسان نہیں ہے ،
مجھے یوں لگا کہ جیسے وہ مجھے اپنی مرضی کا خدا بنانے اور اسے ماننے سے انکار سکھا رہا ہے جو صرف میری خطائیں معاف کرے گا دوسروں کی نہیں ۔ ۔
اسی طرح سے جب وہ انسان کے افضل ترین ہونے کی بات کرتا ہے تو اشرف المخلوقات کن معنوں میں کہتا ہے ؟
یو کہ عالم اور غیر عالم برابر نہیں ہو سکتے ،
اسی طرح سماجی زندگی میں پروڈکٹو پرو ایکٹو اور ری ایکٹو برابر نہیں ہو سکتے ۔
زیادہ قابلیت رکھنے والا زیادہ محنتی اور زیادہ کارکردگی دکھانے والا کچھ نہ کرنے والے کے برابر نہیں ہو سکتا ۔
اسی طرح سے سماجی انصاف میں رحم ہمدردی کے کیا معنی ہیں اور اسے کس طرح سے امپلیمنٹ ہونا چاہیے اسی طرح سے سماجی تعمیر میں فرد اور اجتماعیت کا کیا کردار ہے ،
یہ سب میں نطشے کا مطالعہ کرنے سے پہلے بھی اسی کے انداز میں سوچتا تھا ، لیکن پھر ان بڑے لوگوں کا مطالعہ آپ کی سوچ اور عمل کو جو پختگی عطا کرتا ہے جو یقین دیتا ہے وہ آپ کے پاس پہلے نہیں ہوتا ۔
میں خاص طور پر نوجوانوں کو یہ کتاب پڑھنے کے لیے ضرور کہوں گا،
اور اس کے ساتھ ایک یوٹیوب لنک بھی ان سے شیئر کر رہا ہوں جہاں اس کتاب کو بہت آسان طریقے پر ڈیفائن کیا گیا ہے ۔
شاہد حسین
4 جون 25


No comments:
Post a Comment