مکمل روشن چاند کی طرف دیکھتے ہوئے کسی شخص نے قریب سے گزرتے دوسرے سے پوچھا !
بھائی صاحب آج چاند کی کیا تاریخ ہے ؟
ان صاحب نے لمحہ بھر سوچا پھر جواب دیا، یار ہم کو کیا معلوم ہم تو اِدھر پردیسی ہے ۔
کوئی آرٹسٹ اور اس کا کام بھی کسی سماج میں کسی روشن چاند کی طرح ہوتا ہے ،جس دیکھ کر اس کی تعریف کے لیے ضروری نہیں ہوتا کہ آپ کا تعلق اسی شہر قبیلے یا آرٹ کے اس اسکول یعنی انداز سے ہو۔
روشن چاند کی تاریخ نہ بتاپانے میں تو کسی شخص کی معصومیت وجہ ہو سکتی ہے ،
لیکن جب ہم فنکار خود سے مختلف کام کرنے والے کسی دوسرے جونرہ سے تعلق رکھنے والے یا ہمارے حلقہ احباب سے باہر فنکار کے کام پر رائے نہیں دے پاتے تو یقین جانیے اس کی وجہ ہماری معصومیت نہیں کچھ اور ہوتی ہے ۔
جب کہ ہمارے یہاں المیہ تو یہ ہے کہ کسی بھی لیجنڈ فنکار کا ایک شاگرد اور دوست بھی تعلق واسطوں کے ہزار راستے ہونے کے باوجود ان پر بات کرنے کے ہر راستے کو مسدود پاتا ہے ۔
نہ بات کرنے کے ہزار بہانے ڈھونڈتا ہے ۔
یوں ہمارے یہاں ہمارے لیجنڈز یا فنکاروں پر کھل کر بات ہی نہیں ہو پاتی ،
اور پھر ۔ ۔ ۔
یہی فنکار کہیں خود ایک مقام پر پہنچ کر شکوہ کرتے ہیں ، کمال ہے کوئی ہمارے بارے بات ہی نہیں کرتا ۔ ۔ ۔ !
شاہد حسین
19 مئی 25
No comments:
Post a Comment