Saturday, May 17, 2025

Art and Literature


 گزشتہ دنوں میرے دوست شرجیل نے کہا کہ مجھے اس موضوع پر اپنی رائے دیجئے ،


"نوجوانوں کو سماجی و اقتصادی طور بااختیار بنانے میں فن اور ادب کا کردار"


اتفاق سے دو روز بعد ایک دوست شایان علی نے کہا کہ وہ اپنے علاقے کے نوجوانوں کہ کچھ رجحانات کو بدلنے کے لیے وہاں آرٹ کو فروغ دینا چاہتے ہیں ، اور اس سلسلے میں ایک سکول قائم کیا گیا ہے جس کے لیے انہیں میری مشاورت درکار تھی ۔


تو مجھے ان دونوں باتوں میں اپنی رائے ایک ہی موضوع لگی ۔


آرٹ اور لٹریچر کی معلوم شدہ تاریخ اتنی ہی قدیم ہے جس قدر کے ہمیں 45 ہزار سال پہلے کا غاروں کی دیواروں پر کیا گیا آرٹ دستیاب ہے ،

اس دیواری آرٹ میں دراصل وہ اپنے 

واقعات کو ہی السٹریٹ کرتے تھے 

لیکن پھر بھی رات کو جلتی آگ کے اطراف بیٹھ کر جو وہ ایک دوسرے کو یا اپنے بچوں کو کہانیاں سناتے ہوں گے وہ آج ہمیں دستیاب نہیں ہیں ۔


لیکن انسانی تہذیب و تمدن اور اس کی شعوری ترقی میں آرٹ اور لٹریچر کا کیا کردار ہے یہ اب 

یوں سمجھیے کہ اس کے جینز میں موجود ہے ۔

اب شاید اس کی افادیت کو ہمیں ڈیفائن کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہے بس یہ کسی ادراک کی طرح ہم میں محفوظ ہے ۔


اور آج تک دنیا کی ہر تہذیب اور ثقافت اپنی نئی جنریشن کی تربیت و ترقی میں اسے اہم ہی سمجھتی ہے ۔

ہمارے زندگی کے حقیقی معاملات پر مبنی واقعات و تصورات اور تخیل پر مبنی کہانیاں یہ سب ہمیں کہیں نہ کہیں عملی زندگی میں توانائی دیتی ہیں مہمیز کرتی ہیں اور آرٹ ہمارے تصورات کو عملی شکل دینے کی ضرورت میں ترتیب و توازن سکھاتا ہے ۔

مجھے آج بھی تقریباً 35 سال پہلے ہمارے گریٹ ماسٹر 

جمیل نقش سے ہونے والی ایک گفتگو یاد ہے ۔

جس میں ان کے مجھ سے پوچھے گئے کچھ اسی سوال کے جواب میں میں نے کہا تھا 

کہ جناب میں تو سمجھتا ہوں کہ ایک آرٹسٹ اچھا کسان بھی ہو سکتا ہے اور وہ اچھی چائے بھی بنا سکتا ہے ۔

اور یقین جانیے میں آج بھی اپنی اس رائے پر قائم ہوں ۔


شاہد حسین 

17 مئی 25

No comments: