Monday, May 12, 2025

Mansoor Rahi


 منصور راہی صاحب 

آج 12 مئی ان کی پہلی برسی ہے ،

ایک سال گزر گیا !

معلوم ہی نہیں ہوا لگتا ہے ابھی چند ماہ پہلے کی بات ہے ۔

شاید وقت کی ہم ہی کسی اور طرح سے پیمائش کرتے ہیں ورنہ یہ تو دوڑے چلا جاتا ہے ۔


راہی صاحب ایک بہترین نفیس شفیق انسان ، گریٹ آرٹسٹ جن کے کام پر میں کچھ پہلے بھی لکھ چکا ہوں کہیں محفوظ ہوگا کبھی وہ شئیر بھی کر دوں گا مزید بھی لکھوں گا ۔ ۔ 

لیکن میں آج ان کے استاد ہونے کی حیثیت پر بات کروں گا کہ اگر میں مبالغے سے کام نہیں لے رہا تو شاید پاکستان میں سب سے زیادہ ان کے شاگرد ہیں ۔

اس کی وجہ پہلے کراچی سکول آف آرٹ جیسا ادارہ جس نے پاکستان کو 

نہ صرف آرٹسٹ بلکہ مشہور آرٹسٹوں کی کثیر تعداد دی ، اور وہ وہاں پر استاد تھے ۔

پھر ٹی وی پر صبح صبح ان کی آمد مصوری کے بیشمار طالب علموں کو ان کے حلقہ شاگردی میں شامل کرنے کا باعث بنی اور پھر خود ان کی ذات جو کہ شاید خالق نے بنائی ہی مصوری کے استاد ہونے کے لیے تھی ۔

جی ہاں یقیناً اپ نے اس بات کا مشاہدہ کیا ہوگا کہ کسی فن کا استاد ہونا ایک بالکل الگ خصوصیات کا حامل ہوتا ہے اور وہ ان خصوصیات میں مجسم استاد تھے ۔

کاش مجھے زندگی میں ان سے ملاقات اور بالمشافہ سیکھنے کا موقع ملتا ۔

تو شاید میں ایک بات بہت بہتر طور پر جان پاتا کہ آخر ایسی کیا وجہ تھی کہ انہیں بے شمار شاگرد ملے جنہوں نے ان سے کام سیکھنے میں ان کی بطور استاد فراخ دلی سے فیضیاب ہوتے ہوئے بہترین شاگرد ہونے کا حق ادا کیا لیکن ایسے شاگرد بہت کم ملے جو ان پر بات کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے جو ان کے ساتھ گزرے وقت ان سے سنی ہوئی باتوں کو بیان کرنے کی خاصیت بھی رکھتے ۔

یقین جانیے جب سے ہم نے دوستوں کی ایک ایسی محفل کا اہتمام کیا جس میں ہماری کوشش رہی کہ صرف فنکاروں کو ان کے جانے کے بعد یا ان کی برسی کے موقع پر ہی نہیں بلکہ ان کی یہ جنم دن پر بھی انہیں ٹربیوٹ دیا جائے ان کے کام ان کی شخصیت پر بات کی جائے ، اور ہم نے تقریباً پاکستان کے ہر بڑے فنکار کہ یا تو کسی بچے یا پھر ان کے شاگردوں میں سے شاگردوں کو شامل کیا مگر ۔ ۔ ۔ 

اپنے استادوں کو ٹربیوٹ دینے والے دوست ہمیں بہت کم دستیاب ہوئے ،

شاید یہ خصوصیت ہمارے خطے میں ہی ناپید ہے ۔

اس کے لیے صرف راہی صاحب کے شاگردوں کو الزام نہیں دیا جا سکتا شاید آج یہ شکوہ اس لیے کیا کہ وہ تعداد میں بہت زیادہ ہیں ۔

منصور راہی صاحب جو بلا شبہ بہت بڑے فنکار تھے اور ان کا شاگردوں کا حلقہ جس قدر وسیع تھا اس کے پاس تو ان کی داستانیں ہی کبھی ختم نہیں ہونی چاہیے تھیں ۔ 


آج یہاں ان پر بات کرنے کے حوالے سے میں خاص طور پر ان کی شاگرد خاص یاسمین عزیز کا ذکر ضرور کروں گا جو نہ صرف بڑے اہتمام سے منصور راہی صاحب پر ہمیشہ بات کرتی رہی ہیں بلکہ وہ مصوری سے جڑے دیگر فنکاروں پر بھی باقاعدگی سے لکھتی اور بات کرتی ہیں اور سچ میں وہ ایک نہ صرف لائق شاگرد مصورہ بلکہ راہی صاحب کی اچھی دوست ہونے کا بھی حق ادا کر رہی ہیں ان کا بہت بہت شکریہ ۔


اللہ منصور راہی صاحب کو جنت الفردوس میں اعلی مقام دے ،

 

شاہد حسین 

12 مئی 25

No comments: