Wednesday, March 26, 2025

شطرنج اور آرٹ


 اگر آپ نے ستیہ جیت رے کی فلم ،

"شطرنج کے کھلاڑی"

نہیں بھی دیکھی جس میں بر صغیر کے مسلمان نوابین کے زوال کی وجہ ،

ان کا اس کھیل میں مشغول ہونا دکھایا گیا ہے تو بھی آپ نے اپنی عام زندگی میں ایسے دوست ضرور دیکھے ہوں گے جو 

یہ کھیل کھیلنے کا جنون اور دیوانگی کی حد تک شوق رکھتے ہیں ۔


اب امور زندگی کی ذمہ داریوں سے یہ کس قدر بھی آپ کو بیگانہ کرتا ہو 

اس میں تو کوئی شک نہیں کہ آرٹ آف وار سے لے کر 

آرٹ آف پولیٹکس اگر سیکھنا سمجھنا ہو تو اس کھیل کا شوق ضرور ہونا چاہیے ۔

یہ کھیل سیکھنے کا شوق تو مجھے بھی رہا مگر کبھی کوئی دوست کھلاڑی مل ہی نہ سکا اور جب تک کوئی ساتھی نہ ملے یہ کھیل سیکھنا مشکل ہے خیر اب تو 

کمپیوٹر یہاں تک کہ فون کی ایپس پر بھی آپ یہ کھیل کھیل سکتے ہیں ۔


مگر جس کھیل کا مجھے سب سے زیادہ شوق رہا وہ نہ آرٹ آف وار اور نہ ہی آرٹ آف پولیٹکس بلکہ خالصتاً آرٹ ہے ،

جس میں ہمیشہ ایک ایسی محفل کی ضرورت محسوس ہوتی رہی 

جہاں دوستوں سے آرٹ سے متعلق موضوعات پر بات ہوتی رہے کہ انسانی خیال سوچ نظریات اور سماج نے آرٹ کو کیسے بدلا اور آرٹ نے سماج پر کیا کیا اثرات ڈالے ،

پیکاسو پیکاسو کیسے تھا سلوا ڈور ڈالی ، ڈالی کیوں تھا امپریشنزم کیا تھا ماڈرن آرٹ دور میں سرل ازم اور ایبسٹریکٹ میں کیا کیا پہیلیاں تھیں اور کنٹمپریری کیا بلا ہے ؟

وغیرہ وغیرہ وغیرہ 

مگر اس کھیل کا بھی یہی المیہ رہا کہ بس دوستوں کی فزیکل محفل ہونی چاہیے جب تک یہ دستیاب رہی خوب خوب یہ کھیل کھیلا گیا ، لیکن جب اسے فون کی سکرین پر کھیلنے کی کوشش کی تو 

یہ کھیل کھیلنا ممکن ہی نہ ہو سکا۔


مگر اب بہت سے دوست بتاتے ہیں کہ 

بات فزیکل محفلوں کی نہیں رہی، شطرنج کی طرح اب یہ آرٹ مکالمہ کھیل بھی ناپید ہوتا جا رہا ہے ۔

اب صرف آرٹ آف وار اور آرٹ آف پولیٹکس پر بات ہوتی ہے ۔

"دروغ بگردن راوی"


شاہد حسین 

25 مارچ 25

No comments: