Tuesday, April 15, 2025

London and Lahore Fog


 

دھند کے معاملے میں لندن اور لاہور تاریخی طور مماثل شہر گو کہ دونوں کی وجوہات کچھ ملتی جلتی اور بہت سی مختلف ہیں ۔

50 سے 60 کی دہائی میں پیدا ہونے والے لاہوری سردیوں کی شاموں میں گلی محلوں میں پھیلتی دھند سے واقف ہیں ،

جس کی خاص خاص وجوہات مرطوب آب و ہوا درجہ حرارت کے اتار چڑھاؤ راوی اور ستلج کی قربت زرعی ماحول جس میں سیراب شدہ کھیت اور فصلیں نمی چھوڑتی اور اس کے علاوہ بہت سے براعظمی عوامل شامل ہیں ۔


میں بچپن سے لڑکپن کے دور تک جب کبھی کراچی کی معتدل سردیوں کی روشن شام اور راتوں کو چھوڑ کر لاہور جاتا تو میرے لیے لاہور کے گلی محلوں میں پھیلی اس سنسان سرد دھندلی اداسی کو برداشت کرنا مشکل ہو جاتا تھا ۔

لیکن اس کے باوجود اس میں ایک رومانس ، ایک خوبصورتی بھی تھی ، جو فنکاروں کو بھی متاثر کرتی ہے ۔

 جیسے 1904 میں کلاؤڈ مونے نے دھند میں لپٹے لندن کو بہت بار اپنی پینٹنگ جبکہ ، لاہور کے ذولفقار زلفی نے لاہور کی دھند میں رواں دواں زندگی کو اپنی پینٹنگ کا بڑی حساسیت سے موضوع بنایا اور پھر ۔ ۔ ۔ ۔ 

گزشتہ پچیس تیس سالوں سے ، صنعتی سرگرمیاں اور فضائی آلودگی پر مبنی بے شمار وجوہات اس دھند کے اندھا دھند بڑھنے کا باعث بن رہی ہیں ، جن کی وجہ سے بڑھتی ہوئی ٹریفک، کے بڑھتے ہوئے حادثات، اور دیگر سانس کی بیماریاں اور صحت کے مسائل شدت اختیار کرتے ہوئے،

 خوبصورتی کی ہر شکل کو ختم کرتے کرتے ہوئے دھوئیں اور دھند کے خوفناک ترین ملاپ سموگ کی شکل اختیار کرتے جا رہے ہیں ۔

اب کیا اس سموگ کے مسلےکو کوئی آرٹسٹ اپنی پینٹنگ میں بیان کر رہا ہے کیا آپ دوست بتا سکتے ہیں ؟


شاہد حسین 

8 نومبر 24.


No comments: