Saturday, April 26, 2025

QUO VADIS


 آج پوری مسلم دنیا میں غور و فکر کرنے والے لوگ کتنے بھی کم سہی لیکن جو ہیں وہ اس مسئلے پر سنجیدگی سے سوچ رہے ہیں کہ ،

کہ ہم پوری دنیا میں جانی و مالی نقصان کیوں اٹھا رہے ہیں ؟

ان کی ریاستیں اور سماج تباہ کیوں ہو رہے ہیں ؟


دیکھیے صرف آج کی مسلم دنیا ہی نہیں ہر قدیم سے قدیم ریاست اور سماج کے لیے یہ جاننا بہت طویل تو ہو سکتا ہے لیکن مشکل نہیں ہے ۔


اس پیچیدگی کو جاننے میں اگر بہت بڑے پیمانے پہ کوئی بات سمجھ نہ آرہی ہو تو اسے چھوٹے درجے پر سمجھ لینا چاہیے ۔


جیسے کسی شہر کے ماڈل کو دیکھا جاتا ہے بالکل اسی طرح اگر دنیا یا ریاست کی تباہی کے اسباب جاننے ہوں 

تو کسی چھوٹے سے گاؤں گوٹھ قبیلے ، قوم کے افراد یا گروپ کے احوال سے سمجھ لیجئے ۔


وہاں پر آباد اگر کسی قوم یا ریاست کے لوگ اپنے ہی اجتماعی مفادات کے لیے بنائے یا اپنے لیے ہی بنائے ہوئے اصول و ضوابط پر عمل نہیں کرتے ، اور اپنے ہی کیے ہوئے وعدے پورے نہیں کرتے ،

تو پھر وہ اپنی کوئی بھی اعلیٰ و ارفع حالت ختم کر بیٹھتے ہیں اور یہی معاملات گروپس کے تجربات کے ساتھ پیش اور سمجھے جا سکتے ہیں ۔


اگر آپ کو میری بات پر یقین نہ آئے تو کسی بھی عظیم ترین مقصد کے لیے اور اصول و ضوابط 

پر مبنی کوئی گروپ چاہے واٹس ایپ پر بنا لیجئے ،

آپ کو ہماری قومی تباہی کے تمام اسباب معلوم ہو جائیں گے ۔

آپ دیکھیں گے کہ اس میں جو بھی دوست شامل ہوں گے وہ اس گروپ کے

تمام اصول و ضوابط کو سمجھنے اور اس پر عمل پیرا ہونے کہ وعدے سے شامل ہوں گے مگر اس کے بعد شاید ہی کوئی وعدہ پورا کریں گے ۔

سوائے اس کے کہ جس میں صرف ان کا اپنی ذات کا فائدہ ہو وہ کسی اجتماعی مقصد کے لیے کام اور اس پر عمل کرنے پر آمادہ نہیں ہوں گے ۔


تو بس پھر وہ ایسے ہی افراد پر مبنی چاہے ، روم جیسی عظیم الشان سلطنت اور طاقتور قوم ہو ، یا خود کو سب سے زیادہ جنت کا حقدار سمجھنے والی قوم ہو ،

اسے تباہی سے کوئی نہیں بچا سکتا ۔

اس تباہ ہوتے روم کی طرح جس کی ایک بچ جانے والی دیوار پر لکھا تھا ،

QUO VADIS ,

جس کا معنی پوئٹک وے میں ہےکہ ،

"اے روم تو کدھر جا رہا ہے "

دیوار پر تو ہماری بھی لکھا ہے مگر ہمیں پڑھنا اور اس کے معنی سمجھنا نہیں آتا ۔


شاہد حسین 

26 اپریل 25

No comments: