Friday, July 11, 2025

بوسنیا نسل کشی


 بوسنیا جنگ (1992-1995)

جو کہ ، 11 سے 13 جولائی 95 کو اختتام پذیر ہوئی 

 کے دوران،

 تخمینوں کے مطابق ، جنہیں یہاں اے ائی کی مدد سے ترتیب دیا گیا ہے ۔ 

1,00,000 سے 1,10,000،

افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے تقریباً 70% مسلمان (بوسنیاک) تھے۔ یعنی 70,000 سے 77,000 بوسنیائی مسلمان اس جنگ میں شہید ہوئے۔ اس کے علاوہ، تقریباً 20,000 سے 30,000 خواتین کے ساتھ جنسی تشدد کیا گیا، جن میں سے اکثریت مسلمان تھیں۔  


اس نسل کش جنگ میں مسلم اور عرب دنیا کا کردار، 

ایران، ترکی، سعودی عرب، پاکستان، سوڈان اور دیگر مسلم ممالک نے بوسنیا کی حکومت کو ہتھیاروں، فنڈز اور رضاکاروں کی شکل میں مدد فراہم کی۔  

 سب سے زیادہ ایران نے بوسنیائی فوج کو اسلحہ اور تربیت دی، جبکہ ترکی نے سیاسی سطح پر بوسنیا کی حمایت کی اور NATO کی مداخلت کو فروغ دیا اور ترکی نے ملائیشیا، انڈونیشیا اور کئی عرب ممالک نے مل کر پناہ گزینوں کے لیے خوراک، ادویات اور دیگر امداد بھیجی۔  


  Organisation of Islamic Cooperation (OIC)

 نے بوسنیا کے حق میں اقوام متحدہ میں سفارتی دباؤ بڑھایا اور سربیا کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کی کوششیں کیں۔  

سعودی عرب نے "Al-Haramain Foundation" جیسے اداروں کے ذریعے امدادی کام کیے۔ اسی طرح سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک نے مالی امداد بھیجی اور بین الاقوامی فورمز پر بوسنیا کے حق میں آواز اٹھائی۔ جو کہ عربوں کے دنیا بھر میں طاقتور اثر رسوخ کے سامنے بہرحال ایک کمزور کردار رہا ۔ 

 کچھ عرب اور دیگر مسلم ممالک (خاص طور پر افغان جنگ سے واپس آنے والے) رضاکاروں نے بوسنیائی فوج کے ساتھ مل کر لڑائی میں حصہ لیا یوں مسلم ممالک سے تعلق رکھنے والے رضاکار فوجیوں کی مدد نے انہیں مزاحمت جاری رکھنے میں مدد دی

 تاہم، ان میں سے کچھ گروہوں پر بعد میں انتہا پسندی کے الزامات لگے۔  

 مجموعی طور مسلم دنیا نے بوسنیا کی حمایت میں اہم کردار ادا تو کیا، لیکن یہ مدد NATO کی فوجی مداخلت (1995) تک محدود رہی، جس کے بعد سرب فورسز پیچھے ہٹ گئیں اور ڈے ٹن معاہدہ (1995) کے تحت جنگ ختم ہوئی۔ لیکن اس خانہ جنگی میں بوسنیائی مسلمانوں کو بہت بڑا جانی نقصان اٹھانا پڑا۔


ان اعداد و شمار پر مبنی تحریر کا اختتام ہمارے آرٹ ادب اور فلم سے تعلق رکھنے والے دوستوں سے اس سوال پر کر رہا ہوں

کہ دنیا بھر میں جن اقوام پر ظلم اور جبر کے ذریعے جنگ مسلط کی گئی یا ان کا قتل عام ہوا ان میں سے عقلی و شعوری ترقی یافتہ اقوام نے ہمیشہ ان سانحات کو یاد رکھا اس پر حقائق کے ساتھ لکھا یا افسانوی تصوراتی اور شاعرانہ انداز سے لکھا مصوری کی فلمیں اور ڈرامے بنائے ۔

کیا مسلم ورلڈ نے بوسنیا میں ہونے والی مسلم نسل کشی کے اس موضوع پر گزشتہ 30 سالوں میں ان حوالوں سے کچھ خاطر خواہ کام کیا ؟


ترجمہ و ترتیب 

شاہد حسین 

11 جولائی 25

No comments: