ہندوستان میں قصوں کہانیوں اور دیو مالائی افسانوں کو باتصویر کتابی شکل میں بیان کرنے کی تاریخ تقریباً 2,000-2,500 سال پرانی ہے۔
بہت نمایاں تاریخ تقریباً ،2,000 سال پرانی ہے، جس میں گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ مختلف فنکارانہ روایات، پرنٹنگ ٹیکنالوجیز، اور ثقافتی اثرات اس بھرپور ورثے میں حصہ ڈالتے رہے ہیں۔
یہاں ایک مختصر ٹائم لائن ہے،
پام کے پتوں کے مخطوطات (500 قبل مسیح - 1500 عیسوی) پام کے پتوں کے مصدقہ مخطوطات، جیسے بدھ مت اور جین کے مخطوطات میں دیو مالائی داستانیں ،کہانیاں، اور افسانے شامل ہیں۔
مغلوں کی منی ایچر پینٹنگز (1526 - 1756 عیسوی) مغل فنکاروں نے مسودات کی تصویر کشی کی جس میں بابر نامہ ، اکبر نامہ اور حمزہ نامہ وغیرہ شامل ہیں۔
کمپنی اسکول کی پینٹنگز (1750 - 1850 عیسوی) ہندوستانی فنکاروں نے، یورپی طرز و طریقِ سے متاثر ہوکر، مصوری کے مسودات اور پینٹنگز تخلیق کیں۔
کالی گھاٹ پینٹنگز (1800 - 1900 عیسوی) کالی گھاٹ کے فنکاروں نے افسانوی اور لوک کہانیوں کی تصویر کشی کی۔
لیتھوگرافک پرنٹس (1850 - 1900 عیسوی) لیتھوگرافک پرنٹنگ جو قدیم دور میں پتھر پر اور پھر میٹل شیٹ پر ہوتیں میں تصویری کتابوں کی بڑے پیمانے پر تیاری ممکن ہوئی ۔
جدید ہندوستانی عکاسی (1900 عیسوی - موجودہ) معاصر ہندوستانی مصور بچوں کی لوک کہانیوں، اور افسانوی کہانیوں کے لیے کتابوں میں تصویری سے لے کر متحرک میڈیا کے لیے (اینی میٹڈ) عکاسی کرتے ہیں۔
ترجمہ و ترتیب،
شاہد حسین
یکم دسمبر 24


No comments:
Post a Comment