Monday, September 1, 2025

Ghalib Baqar's Work


 غالب باقر صاحب کے کام کو محفوظ کرنے کے حوالے سے آپ سب دوستوں کے رنجیدگی و سنجیدگی کے ساتھ 

رائے دینے کا سلسلہ قابل ستائش ہے ۔


دیکھیے دوستو فنکار کی زندگی مشرق و مغرب دونوں میں ریشو کے فرق کے ساتھ 

دکھ والم ، ذاتی بے ترتیبی سے لے کر سماجی ناہمواری کا کہیں نہ کہیں شکار تو ہوتی ہے ۔

میں نے اپنی زندگی میں جمیل نقش صاحب جیسے فنکار بہت کم دیکھے جو زندگی کے معاملات سے لے کر ، گھریلو آرائش و زیبائش میں چائے کا کپ کہاں رکھنا ہے اور پینٹنگ کے سبجیکٹ میں کوئی ابجیکٹ کہاں رکھنا ہے وہ اسے نہ صرف جانتے ہیں بلکہ امپلیمنٹ کرنا بھی جانتے ہیں ۔


جبکہ زیادہ تر فنکار 

خود اپنی ذات زندگی اور کام کو ترتیب دینے میں اکثر ناکام ہو جاتے ہیں اور یہ ذمہ داری سماج یا متعلقہ شعبوں و اداروں پر آتی ہے ۔


میں نے جو مشرق و مغرب کا تھوڑا سا مشاہدہ کیا تو اس فرق کو میں اس مثال سے بیان کروں گا کہ ،

گھروں کو شفٹ کرنا انتہائی مشکل ترین کام ہوتا ہے ،

مگر مغرب میں اس کام کے لیے ادارے اور کمپنیز موجود ہوتی ہیں جنہیں بلا کر تمام زمہ داری دے دی جاتی ہے وہ گھر میں چھوڑ جانے والے سامان کو شیٹس سے ڈھانپ کر اور لے جانے والی ضروری اشیاء کو انتہائی مہارت سے نہ صرف پیک کرتے ہیں بلکہ اسے منتقل کر کے اپنا مناسب معاوضہ لے کر آپ کو خدا حافظ کہتے ہیں۔

جبکہ ہمارے خطوں میں مخلص اور ولی درویش قسم کے مزدور دوست ڈھونڈے جاتے ہیں جو دوست سے وفاداری کے اس درجے پر ہوتے ہے کہ آتے ہوئے گھر کا کچرہ بھی پیک کر کے لے آتے ہیں اور معاوضہ بھی نہیں لیتے ۔


یہ صرف ایک مثال ہے ورنہ ہمارے سامنے مسئلہ یہ ہے کہ غالب باقر صاحب کے کام کو کیسے سمیٹا جائے اور مینج کیا جائے کہ وہ نہ صرف اپنی قدر و قیمت سے جانا جائے بلکہ ایک فنکار کے کام کی حیثیت سے محفوظ بھی کیا جائے ۔

ظاہر ہے کہ اس میں ایک ایسی ذمہ داری کی انوالومنٹ مطلوب ہے جو اس میں وقت بھی صرف کرے گی اور سرمایہ بھی انوالو ہوگا ، جیسے کہ اسے فریمنگ وغیرہ کروانا پھر اس کی نمائش کا اہتمام کرنا اور اس کے بعد پھر مالی معاملات کو دیکھنا ،


ہمارے یہاں اکثر ایسے منصوبے اس لیے ناکام ہو جاتے ہیں کہ ہمیں اس میں ایسے مخلص لوگوں کی ضرورت محسوس ہوتی ہے 

جو ذمہ داری تو پوری ادا کریں لیکن 

پھر اس سے جڑے دیگر ریڑرنز میں منصفانہ حقدار کیسے ٹھہریں ہم یہ معاملہ نہیں دیکھ پاتے ۔


میں سمجھتا ہوں کہ سب سے اہم اس کا کوئی بہتر میکنزم دریافت کرنا ہوتا ہے۔


ہم اس بات پہ نہیں الجھتے کہ یہاں ایک فنکار کا کام بے ترتیب ہے یا نہیں ہے 

برائے مہربانی آپ دوست یہ تجاویز دیجئے کہ اسے اب 

ترتیب کیسے کیا جائے ،

اور اگر یہ منظم ہو کر ایک مناسب سی فریمنگ کے ساتھ کہیں نمائش ہوتا ہے تو ہم میں سے کتنے فنکار دوست اپنی اپنی گنجائش کے مطابق پھر اسے کسی یادگاری تحفے کی طرح سے خریدنے کی ذمہ داری بھی لے سکتے ہیں ۔

یا پھر ایک ایسی معیاری آرٹ گیلری یا ادارہ جو اسے اس کے صحیح قدردانوں کے ہاتھوں تک پہنچانے کی ذمہ داری لے سکے بلکہ اس سے حاصل ہونے والے ہر طرح کے ریٹرنز کو خود کتنا اور فیملی تک کس طرح پہنچانا ہے یہ بھی بہتر طور مینج ہو سکے ۔


شاہد حسین 

26 اگست 25

No comments: