Monday, September 22, 2025

Journey of Portraits


 Renaissance ,

رینئسانس سے لے کر آج تک تقریباً 700 سالہ دورانیے کو اگر دیکھا جائے تو کیا اس میں پورٹریٹ آرٹ کسی ایک اکیڈمک اصول کے تحت دیکھا سمجھا جا سکتا ہے ؟


ان کی پیمائش انچز یا سینٹی میٹرز کے فرق سے تو کی جا سکتی ہے لیکن کیا ان میں فن کے اصول و ضوابط ، یا جمالیاتی پیمانے یکساں طور دیکھے جا سکتے ہیں ؟


نہیں یہ ناممکن ہی نہیں ، مناسب بھی نہیں ہے ۔

ہمیں کے مختلف ادوار انداز و اطوار کے تحت ہی دیکھنا اور ان کی تنقیدی قدر کو طے کرنا ہوتا ہے ۔

اور پھر موجودہ عہد میں تو یہ اور زیادہ کھلے دروازوں کے ساتھ وسعت پا چکا ہے ،

اسی لیے میں کسی فنکار دوست کے کام پر بات کرتے ہوئے پہلے اس سے 

اس کے کام بارے اس کے اپنے خیال کو جاننا چاہتا ہوں ۔

خود فنکار نے خود اپنے کام کو کس خانے میں رکھتے ہوئے پیش کیا ہے یہ جاننا بہت ضروری ہو جاتا ہے ،

پھر اس کے بعد بھی اس انداز یا جونرا کو سامنے رکھتے ہوئے اس پر رائے جو دی جاتی وہ اسی کے اصول و ضوابط کے مطابق ہوتے ہوئے بھی کہیں نہ کہیں ہماری ذاتی پرسپشن بھی ہوتی ہے ،

جس کا تعلق ہماری وابستگیوں مشاہدات زندگی کے حالات و واقعات کے ساتھ ہوتا ہے ،


شرجیل کا چارکول پورٹریٹ ورک،

اگر کلاسک اسکول کے اصول و ضوابط اور پرفیکشن کے طور دیکھا جائے گا 

تو میں وہاں اسے فٹ نہیں دیکھتا ،

نہ ہی یہ اپنی پرفیکشن میں موجودہ دور کے ہائپر ریلزم میں شمار ہو سکتا ہے ،

ظاہر ہے کہ اس کا تعلق ، تاثراتی مصوری کے زمرے میں آتا ہے ،

جو صرف مسکراہٹ کا پیغام ہی نہیں بلکہ دیکھنے والے کہ تاثرات کو وصول کرنے کے الگ الگ زاویوں سے ہو سکتا ہے ،

جیسے کہ مجھے ان میں مسکراہٹ کے باوجود ایک عجیب سی اداسی محسوس ہوئی ، جیسے کہ ان میں سے زیادہ تر لوگ اس دنیا سے جا چکے ہیں اور ہم ان کی روح کو دیکھ رہے ہیں ۔

یا پھر ان کا لائٹ گرے سے وائٹ ٹون میں ہونا ، کہیں مجھے اپنے کام سے وابستگی کا احساس دیتا ہے جس میں ہمارے پلاسٹر میں بنے ہوئے پورٹریٹس اپنے چہرے کے اتار چڑھاؤ اور ٹیکسچر سے روشنی کے ساتھ کھیل کھیلتے ہوئے بالکل یہی تاثر دیتے ہیں ۔


تو یہاں میں اس کام کو کسی دور کے اکیڈمک اصول و ضوابط اور پرفیکشن سے نہیں بلکہ تاثراتی اور اپنی وابستگی کی بنیاد پر پسندیدگی 

کی سند دے رہا ہوں ۔


یقیناً دوسرے دوست خود اپنے اصول و ضوابط کی بنیاد پر اپنی رائے دے سکتے ہیں ،

اور جنہوں نے بھی دی میں نے اسے بہت انجوائے کیا ۔

اس سے بہت کچھ سیکھنے سمجھنے کو ملا ۔

یہی ہماری اس محفل کا مقصد ہے ۔


شاہد حسین 

11 اپریل 25

No comments: