Thursday, February 13, 2025

ایرانی اور سیلانی


 ستر کی دہائی تک کراچی کی خوبصورت یادوں سے جڑا ہوا طبقہ ایرانی ہوٹل نہیں بھولتا ، وہاں کی مکس اور سیپریٹ چائے ، مسکا بن ،ہمارے روایتی سے مختلف ذائقوں کے کھانے بہت ہی سوندھی سی خوشبو والی روٹی

سرامکس ٹائلز والی دیواریں اور قدیم لکڑی یا کین کے فرنیچر والے گمبھیر سے ماحول میں ویٹروں اور برتنوں کے ملے جلے شور کی آوازیں آج بھی ہماری یادوں کا حصہ ہیں ۔

اور پھر وہ کیفے اور ہوٹل بند ہوتے چلے گئے ،

نہ جانے کیوں ؟


اور نئے کھلتے چلے گئے ، جن میں سب سے پر ہجوم سیلانی ہیں ،

لیکن پھر انہی میں اچانک نہ جانے کہاں سے ایک ایرانی آگیا اور اس نے پھر سے وہی قدیم انداز کا کیفے کھول لیا ،

اس کا جنون تھا کہ میں سب کچھ ویسا ہی واپس لاؤں گا جو کہیں کھو چکا ہے ،

مگر عجیب معاملہ ہوا !

لوگ اتے تھے کھانا کھاتے تھے اور بل ادا کیے بغیر خاموشی سے چلے جاتے ،

کیفے کا مالک حیران پریشان ہر وقت کاؤنٹر چھوڑ چھوڑ گاہکوں کے پیچھے بھاگتا اور بڑی درخواست کرتا کہ بھائی صاحب بل تو ادا کر دیں ،

کھانا کھا کر جاتے ہوئے گاک حیران نظروں سے مالک کی طرف دیکھ کر کہتے 

بھائی ہم تو ہمیشہ سیلانی پر کھانا کھا کر خاموشی سے چلے جاتے ہیں ،

وہاں تو کبھی کسی نے ادائیگی کا نہیں کہا ؟

ایرانی مالک بڑی لجاجت اور بے بسی سے کہتا کہ جناب وہ سیلانی ہے یہ ہوٹل ایرانی ہے ،

ادھر کچھ نہ کچھ تو ادائیگی کرنی پڑے گی ،

گاہک اس کا ہاتھ جھٹک کر کہتے جاؤ بھائی اس سیلانی کو دیکھو اس نے تو کبھی کسی کا ہاتھ نہیں پکڑا ،

ایرانی بہت مدت ہوٹل میں آنے اور کھانا کھانے والوں کو ایرانی اور سیلانی کا فرق سمجھانے کی کوشش کرتا رہا مگر کسی کو سمجھ نہ آیا ۔ ۔ ۔ سنا ہے دوبارہ سے کھلنے والا پرانی یادوں کو لوٹانے کا خواب دیکھنے اور وعدہ پورا کرنے والا وہ ایرانی ہوٹل بھی بند ہو گیا ہے ۔


بیڑا ترے سیلانی کا 

اس کی وجہ سے اس ایرانی کا بھٹہ بیٹھ گیا ۔


شاہد حسین 

27 جنوری 25

No comments: