Tuesday, February 11, 2025

Ustad Bashiruddin


 امین رحمان بھائی 

میری بصارت تو کافی متاثر ہو رہی ہے ،

مگر شکر ہے کہ مصوری کو دیکھنے کی بصیرت ابھی تک کام کر رہی ہے 😊 


آپ کے والد محترم 

استاد بشیر الدین صاحب کی ڈرائنگز گو کہ فون کی چھوٹی سی اسکرین پر ویڈیو میں دیکھی ہیں ،

مگر بلا شبہ وہ ایک گریٹ ماسٹر کی بہت بڑی ڈرائنگز ہیں جو ایک خاص دور کی نمائندگی کرتے ہوئے بھی اپنی الگ شناخت رکھتی ہیں ۔


سب سے اہم کہ وہ اپنے اندر تاثرات کی 

ایک گہری خصوصیات لیے ہوئے ہیں ، جو انہیں اس دور کے دیگر بہت سے لیجنڈز سے بہت منفرد دکھاتی ہیں ، جن پر بہت کچھ لکھا جا سکتا اور چکا ہوگا ،

یہاں میں سب سے خاص کا ذکر کروں تو وہ ایک اداسی اور گھمبھیرتا ہے جو ان کے کام میں بہت نمایاں محسوس ہوتی ہے ، اب یہ اداسی اور یاسیت کیا بشیر الدین صاحب کے مزاج کا حصہ تھی ؟

یہ تو آپ ہی بہتر بتا سکتے ہیں ،

کاش میری ان سے ملاقات ہوئی ہوتی ۔


کیونکہ باوجود کام میں گہری سنجیدگی کے وہ اپنے چہرے و مزاج میں انتہائی شفیق استاد اور شخصیت ضرور نظر آتے ہیں ۔

اور یقیناً دیگر فنکارانہ خصوصیات کے ساتھ ساتھ اپنے مزاج کی شائستگی اور دھیما پن بھی آپ کو اپنے والد سے وراثت میں ملا ہے ۔


امین بھائی آپ جب سے گروپ میں شامل ہیں جانتے ہیں کہ میں نے کبھی اپنی طرف سے دوستوں کے کام پر بات کرنے میں کسی تخصیص سے کام نہیں لیا ، جو بھی فرق رہا یہ ان کی وجہ سے رھا ،


میں نے اپنی طرف سے اس سلسلے میں ہمیشہ دوستوں سے یکساں خلوص اور سچائی کا درجہ رکھا ،

کہتے ہیں کہ اچھی دوستی شکوے شکایت سے ماورہ ہونی چاہیے ،

نہیں میرا اس پر یقین نہیں ہے ،

میرے خیال میں اچھی دوستی سچائی پر بیسڈ ہونی چاہیے جس میں اگر شکوے شکایت ہے تو وہ بھی کر لینے چاہیں 

اب میں تو یہاں تک بھی پرواہ نہیں کرتا کہ دوست ناراض بھی ہوتے ہیں تو ہو جائیں ،

جیسے کہ آج میں آپ کو ناراض کرنے والا ہوں ۔


آپ کو گروپ کے بے شمار مقاصد میں سے یہ مقصد کیوں نہ بھایا کہ ہم اپنی بہت سی مرتی ہوئی اقدار کو زندہ رکھنے کی کوشش میں ،

اپنے آرٹسٹ لیونگ لیجنڈز پر ان کی سالگرہ کے موقع اور دنیا سے جا چکے اساتذہ پر ان کی برسی کے موقع پر ضرور ان کو یاد کرنا چاہتے رہے ہیں ،


دیکھیے دنیا بھر کی اقوام میں قدیم روایات اور اقدار دم توڑ رہی ہیں ،

لیکن ہر سوسائٹی کا وہ حساس فنکار طبقہ ہی ہوتا ہے جو اقدار کی ڈوبتی کشتی میں آخری دم تک موجود رہتا ہے ۔

کیا ایسا نہیں ہے ؟

بلکہ آپ تو خود بھی اسی کشتی کے ناخدا ہیں ، جو انہیں روایت پر کام کر رہے ہیں ،

دیکھیے آپ کے والد جیسے فنکار ضروری نہیں ہوتا کہ ایسی ہی کوششوں سے زندہ رکھے جاتے ہیں 

بلا شبہ وہ اپنے فن کی بدولت ہمیشہ زندہ رہتے ہیں ، مگر کہیں نہ کہیں اس میں ایک قدردان سوسائٹی کا کردار اہم ترین ضرور ہوتا ہے ، تو کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ہماری سوسائٹی سچ میں قدردان سوسائٹی ہے ؟


یقینا آپ کا جواب نہیں میں ہونا چاہیے 


تو پھر ایسی صورتحال میں فنکار کی فیملی شاگردوں ، مختصر سہی قدردانوں اور ہم جیسے لوگوں کو آگے بڑھنا چاہیے اور یہی ہم کر رہے تھے ۔


یہاں جن بھی لیجنڈز پر بات ہوتی رہی کہیں نہ کہیں ان میں ہمارے ساتھ وہ لوگ مددگار ضرور رہے جو ان کے فیملی ممبر یا شاگردوں کے طور پر بالکل اولمپک کے کھلاڑی کی طرح سے مشل کو تھام کر آگے لے کر بڑھ رہے تھے ،

ہماری کہی ہوئی بات میں صرف ان کی تائید بھی اگر شامل ہو جاتی رہی تو ہمیں بات کہنے میں آسانی ہو جاتی تھی ،

بتائیے آپ نے اپنے والد صاحب کا ہم سے کبھی ذکر کیوں نہیں کیا ؟

ان کی برسی کے موقع پر کوئی پوسٹ یہاں شیئر کیوں نہیں کی ؟


ہم بس دو تین لیجنڈز پر مددگار دوستوں کے ساتھ ہی جب بات کرتے رہے اور الزامات سنتے رہے تو یقین جانیے ایسی ہی وجوہات سے ہمیں لگا کہ ہم ناکام ہو رہے ہیں ، کئی بار ہم نے یہاں اپنے دیگر مرحوم اساتذہ پر بات کی تو ان کی نہ فیملی میں سے کسی نے یہاں جواب دے کر بات بڑھانے کی کوشش کی اور نہ ہی ان کے کسی شاگرد اور گروپ کے کسی دیگر دوست نے ،

تو بتائیے صرف ایک پوسٹ لگانے سے پھر کیا ہوتا ہے ؟


مجھے جتنے اساتذہ کی برسیوں کی تاریخیں یاد تھیں میں اکثر ان پہ یہاں پوسٹ شیئر کرتا رہا ،

میرے دو تین دوست حیران ہوتے تھے کہ شاہد صاحب آپ کو یہ تاریخیں کیسے یاد رہتی ہیں ؟

بس میں نے ایک کیلنڈر بنایا ہوا تھا 

جیسے کہ پچھلے مہینے اکتوبر میں 

18 اکتوبر کو استاد اللہ بخش صاحب کی برسی تھی ۔

22 اکتوبر کو فیضی رحمین صاحب ، اور 31 اکتوبر کو زبیدہ آغا کی برسی تھی ۔


میں تھک چکا تھا میں لہذا میں نے ان کے بارے پوسٹ نہیں لگائی اور کسی اور دوست کو بھی یاد نہیں رہی ،

تو مطلب کہ میں اپنی جگہ ٹھیک تھا کہ ہم اپنے گروپ کے کئی مقاصد میں ناکام رہے ۔

مجھے بتائیے آپ جیسے اچھے اور حساس دوستوں نے بھی ساتھ کیوں نہیں دیا ؟

مجھے معلوم ہے کہ آپ کے والد جیسے اساتذہ ہماری اس چھوٹی سی محفل میں ایک دو دن یاد کر لینے اور ٹریبیوٹ دینے کی وجہ سے بڑے فنکار نہیں ہیں 

ان کی شخصیات ان سرگرمیوں سے کہیں زیادہ بڑی ہیں ،

لیکن کیا اس محفل میں آپ جیسے تمام بڑے فنکار دوستوں کی محفل اسے ایسی محفل نہیں بناتی کہ ہم اپنی روایات پر عمل کرنے میں خود کو اس ذمہ داری پر فائز سمجھ سکیں ؟


آپ جیسے دوستوں نے کیوں نہیں ساتھ دیا ؟


شاید ہم اس محفل کو اس لائق نہ بنا سکے 

لیکن بہرحال آپ ان کے شایان شان جس تقریب کا اہتمام کر رہے ہیں ، آپ کی ان کوششوں کو ضرور سلام ہے۔ 


یقیناً آپ کے والد کو آپ جیسے بیٹے پر فخر رہا ہوگا ،

اللہ استاد بشیر الدین صاحب کے درجات بلند فرمائے ، اور آپ کو ایسی سرگرمیوں کو جاری رکھنے میں ہمت اور کامیابی دے ۔ 


شاہد حسین 

22 نومبر 24

No comments: