[10/9/24]
Shahid Hussain:
راشد رانا بھائی
یوں لگتا ہے سیف الدین سیف یہ شعر خاص طور پر آپ کے لیے کہہ چکے ہیں ،
سیفؔ انداز بیاں رنگ بدل دیتا ہے
ورنہ دنیا میں کوئی بات نئی بات نہیں ۔
جنگ اس دنیا پر ہمیشہ سے برپا رہی ہے اور اپنی سرزمین اپنے وطن کے لیے مر مٹنے کا درس ہمیشہ سے ہی انسان کی ترجیحی ضرورت رہا ہے ،
لیکن !
آج کی شور مچاتی دنیا میں ہمارے خود حفاظتی یا بہادری جیسے بنیادی اور خالص مقاصد بھی کس قدر پیچیدہ اور کنفیوز ہو چکے ہیں
اسے آپ نے اس آرٹ ورک مجموعے کی بکھری ٹکڑیوں میں بڑی خوبصورتی سے بیان کیا ہے یا یوں کہیے دیکھنے والوں تک منتقل کیا ہے ۔
ٹھیک ہے کہ کوئی بات نئی نہیں زمانے میں ، مگر آپ ہمیشہ اپنے ڈھنگ سے بات کہنے کا فن خوب جانتے ہیں ۔
آپ کے لیے بہت سی نیک خواہشات ۔
شاہد حسین
9 اکتوبر 24
[10/10/24] Rashid Rana:
شاہد بھائی
میرے نزدیک کسی بھی تخلیق کامعنی وہ کہانی نہیں جو بتانا مقصود ہوبلکہ اس کا اصل مفہوم تو اس کا انداز بیاں ہے۔
یعنیُ کہ کسی بات کو بتانے کا طریقہ ہی اس کے اصل معنی ہیں۔ اور یہ بات ہم غالب کی شاعری میں شدت سے محسوس کر سکتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment