Monday, February 24, 2025

IQBAL HUSSAIN


 گہری تاریکیوں میں بھوتوں چھلاووں کی بارات کی طرح روشن ہو جانے والے بازاروں کے بارے بات ہمارے موضوع کو بہت طویل کر دے گی ،

بس منیر نیازی کا شعر ان کے بارے کہا جا سکتا ہے ،


"کج شہر دے لوگ بھی ظالم سن ،

کچھ سانوں مرن دا شوق وی سی "


لیکن اسی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے

آج کے پاکستان کے نامور مصور ،

اقبال حسین صاحب کو کون نہیں جانتا !

 

اور حفیظ جالندھری صاحب نے شاید ایسے ہی لوگوں کے لیے یہ شعر کہا ہے ،


"حفِیظ اہلِ زباں 

کب مانتے تھے

بڑے زوروں سے منوایا گیا ہُوں"


اسی طرح میں سمجھتا ہوں کہ اقبال حسین نے بیسویں صدی کے مشہور فرنچ رائٹر ناولسٹ ،

آندرے مارلوکس کی بات کو بھی سچ کر دکھایا ،

"Art is a rebellion against fate."

-Andre Malraux


آرٹ بدقسمتی کے خلاف بغاوت ہے ۔


میں نہیں سمجھتا کہ اقبال حسین نے کسی آرٹ فل طریقے سے اپنی پیدائشی طور مل جانے والی خامیوں کمزوریوں ، محرومیوں یا بدقسمتی کو ہتھیار بنایا ، بس اس نے بڑی سادہ خوبصورتی سے اپنی زندگی کے وہ حصے جو تاریک تھے یا خالی رہ گئے 

اس نے انہیں اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کے رنگوں سے پر کر دیا ۔


ہاں یہ ضرور ہے کہ ان خالی جگہوں پہ بہت سے سوالات ابھی بھی موجود ہیں اور ان کے جوابات ہمیں تلاش کرنے کی ضرورت ہے ، کہ ہمارا کوئی بھی گمنامی میں بیٹھا فنکار ہمیں تب ہی کیوں نظر آتا ہے ،

جب تک وہ فنکار دیوتاؤں کے اولمپس پہاڑ پر نہیں چڑھتا ،

یا وہاں سے کوئی اولمپیا دیوی اپنی خوش قسمتی کی روشن مشعل لے کر 

 اس فنکار تک نہیں پہنچتی ؟

وہی سماج ترقیافتہ اور باشعور کہلاتے ہیں جو ایسی بدقسمتیوں کے خلاف بغاوت ہی نہیں انہیں شکست بھی دیتے ہیں ۔


شاہد حسین 

23 فروری 25

No comments: