Tuesday, February 11, 2025

Sadequain 25


 صادقین ، وہ لیجنڈ فنکار جو نا صرف اپنے فن کی قد و قامت کی بنیاد پر دنیائے مصوری میں جانے گئے بلکہ ، عوامی سطح پر بھی انہیں وہ مقبولیت و پزیرائی ملی جو ہمارے خطے میں کم مصوروں کے حصے میں آتی ہے ۔


ہمارے عظیم مصوروں کے خاص دنوں پر اجتماعی مکالمے کا جو مقصد رہا اس سلسلے میں ہمارے گروپ میں گزشتہ چند سالوں سے جس فنکار پر سب سے زیادہ مکالمہ ہوا وہ بھی صادقین صاحب ہیں ، جسے اکٹھا کیا جائے تو ایک کتابی شکل تو بن سکتی ہے ۔


 لیکن اس سال یوں لگ رہا تھا جیسے،

سیاہ لکیروں سے بنائے جانے والے شاہکاروں کے اس تخلیق کار پر لکھنے کے میرے مارکر اب سوکھ رہے ہیں لیکن !

 9 فروری کی شام میرے والد کے دوست سلیم خان جو بڑی مدت سے کینیڈا میں مقیم ہیں ، ان کا فون آگیا ،

 کچھ حال احوال کے بعد انہوں نے اپنی پرانی یادداشتوں کا اس دور سے ذکر شروع کیا جب ان کی ملاقات 1964 میں صادقین صاحب سے تب ہوئی جب وہ شاید فرانس سے ابھی نئے نئے واپس آئے تھے ،

سلیم چچا کراچی میوزیم میں جاب کرتے اور مصوری کے حلقے میں سرگرم تھے ، یوں باہمی بہت سے معاملات کی ہم آہنگی کی بنیاد پر اس دور میں ان کا کافی ملنا جلنا رہا ،

اور انہوں نے یہ بھی بتایا کہ انہی ملاقاتوں کے دوران صادقین صاحب نے انہیں ایک ڈرائنگ پینٹنگ حسب عادت تحفے میں دی تھی ،

اس کی سلیم چچا سے تصویر مانگی ہے مل گئی تو ان کی یادداشتوں کو کبھی کسی وقت تحریری صورت میں بیان کرنے کی کوشش کروں گا ۔


کافی طویل گفتگو کے بعد میں نے ان سے پوچھا کہ چچا جان کیا آپ کو یاد ہے کہ آنے والی کل صادقین صاحب کی برسی کا دن ہے ؟

تو انہوں نے بتایا کہ نہیں انہیں بالکل یاد نہیں ہے ،

اب یہ اتفاقات کیسے ہوتے ہیں یہ تو میں نہیں جانتا لیکن یہ اتفاقات میرے مارکر میں لکھنے کی روشنائی ضرور بھر دیتے ہیں ۔


شاہد حسین 

10 فروری 25

No comments: