Monday, December 13, 2021

Art to be continued

 Art to be continued 


آرٹ کیا ہے ؟


یہ سوال نیا نہیں 

اس کے جواب میں کتابیں لکھی جاچکی ہیں ،

اور شاید لکھی جاتی رہیں گیں ،

کیا آرٹ کا تعلق کلی طور پر انسان کی افضیلت سے ہی متعلق ہے ؟


ہماری اس دنیا کے نظام حیات میں ،

اب تک کے اندازے کے مطابق ،

تقریبا 87 لاکھ ، مخلوقات آباد ہیں ، 

جن میں سے 65 لاکھ زمین کی سطح پر ،

اور 22 لاکھ زیر آب ہیں ، جب کہ ابھی بہت سی تحقیق اور دریافت کا عمل باقی ہے ، 

اب یہ مخلوق سب کی سب کسی نہ کسی مختلف درجے کا اپنے اندر فہم و ادراک رکھتی ہیں ،

اور احساسات و جذبات کی تقریبا ہر وہ قسم رکھتی ہیں جس کا انسان کبھی اکیلا دعویدار تھا ،


تو آرٹ انہی احساسات اور جذبات سے ہی تو تخلیق پاتا ہے ،

تو جب یہ جانوروں یا دیگر مخلوقات میں بھی موجود ہیں ، 

تو آرٹ ؟

دیکھیے انسان تو مدتوں اس بات کا بھی داعویدار رہا 

کہ ایک وہی ہے جو اوزار کا استعمال جانتا ہے ،

 انسان نے اپنی ضرورت کے لئے جو کچھ بنایا ،

 ہتھیار ، اوزار برتن ،

گھر ، لباس ، اور آرائش و زیبائش کے زیورات ، ان سب کو اس نے اپنی افضلیت بیان کرنے 

کی دلیل ثبوت اور آرٹ کہا ،

پھر اس نے دیکھا ،

کہ یہ کام تو بہت سے جانور بھی کرتے ہیں ،

 جنگلی حیات کا جب مشاہدہ کیا گیا ،تو قدرتی اشیاء سے اوزار کا کام لینے کا کمال جانوروں میں بھی موجود تھا ،

گھر وہ بھی بناتے ہیں ، اپنی کھال نئی کھال کے لئےاتارتے ہیں ، اس کا رنگ بدلتے ہیں ، 

اپنی کھال اور پروں کی رنگت سے اپنے خوبصورت ہونے کا احساس رکھتے ہیں

پھر انسان نے سوچا کہ شاید ضرورتوں سے ماورا جو تخلیق کیا جاتا ہے درحقیقت وہ آرٹ ہوتا ہے ،

لیکن یہ دعوی بھی قائم نہ رہ سکا


سمندر کی گہرائی میں pufferfish

اس قدر خوبصورت آرائشی ڈیزائن بناتی ہے ، جس کا مقصد بس ذاتی تسکین کیلئے دوسروں کو متاثر کرنا ہوتا ہے

وہی جو مقصد آرٹ تخلیق کرتے انسان کا ہوتا ہے ،

ابھی تو بہت کچھ دریافت کرنا باقی ہے

ابھی تو ہم یہ بھی نہیں جان سکے ،

کہ فیلڈ سرکلز کون اور کیوں بناتا ہے ؟

اسی طرح سے اور بہت کچھ ،

تو پھر آرٹ !

تو پھر آرٹ کی بطور انسانی اظہار کے الگ سے تخصیص کیسے کی جائے ؟ 

کیا یہ انسان کے اشرف المخلوقات ہونے سے نہیں جڑا ؟

  یہ مذہب ہے جو ہمیں کہتا ہے کہ انسان روح کی بنیاد پر جانوروں سے مختلف اور اعلیٰ و ممتاز ہے ،

تو اگر وہ روح پر یقین نہیں رکھتا تو پھر انسان کو یہ سمجھنا پڑے گا کہ وہ صفات کی فہرست میں سے، ، خود کو جانوروں سے کوئی بہت الگ یا مختلف صفت کا حامل قرار نہیں دے سکتا ، سوائے ان سے تمام صفات کی پریکٹیکلٹی میں یعنی اپنے عملی اظہار میں ان سے بہت اعلی اور بلند تر ہونے کے ،

اسی طرح سے وہ اپنے گرد نظام حیات اور اس سے باہر تک تجسس اور سوالات رکھتا ہے ،

اپنے گرد بدلاؤ کی خواہش رکھتا ہے ،

اور اسے سرانجام دینے کے لیے ،

جانوروں سے زیادہ بہتر کارکردگی کے نتائج رکھتا ہے اور اسے ہمیشہ یہ کرتے رہنا ہے ،


تو جس طرح سے وہ اپنے اظہار کے ہر عمل میں کارکردگی کی بنیاد پر جانوروں سے اعلیٰ ترین ہونے کی دلیل رکھتا ہے ،

اسی طرح سے وہ اپنے آرٹ میں بھی ، 

اپنے اعلیٰ ترین ہونے کے اعزاز کا حقدار کہا جا سکتا ہے ،


لیکن اس میں ابھی ایک صفت کا اور شامل کرنا بھی ضروری ہے ،

کہ انسان اپنے تجسس ، حیرت ، تحقیق اور دریافت پر ابھی تک مکمل ہونے کی مہر نہیں لگا سکا ،

تو اس کے آرٹ میں بھی یہ


صفت جاری رہے گی ،

شاہد حسین

دسمبر 2020

No comments: