Wednesday, December 29, 2021

وان ریان اور راشد رانا




Von Ryan's Express and 

Rashid Rana 


سیکنڈ ورلڈ وار کے موضوع پر بننے والی عظیم فلموں میں سے میرے والد کی 

ایک پسندیدہ ترین فلم ،

وان ریان ایکسپریس ،

اسی کی دہائی میں جب دوسری تیسری بار کراچی کے نشاط سنیما میں اس کی نمائش کی گئی ،

تو میرے والد مجھے خاص طور پر یہ فلم دکھانے لے کر گئے ،

اور واپسی میں حسب معمول ہم اس کے ایک ایک سین پر ڈسکشن کر رہے تھے ،

ایک سین میں پیش کی گئی ایک صورت حال جس پر میرے والد نے خاص طور پر میری توجہ دلائی ،

وہ کچھ یوں ہے کہ ،

جرمن کیمپ سے سرنگ کے ذریعے فرار ہونے والے ،سینکڑوں قیدیوں کو جرمن دوبارہ گرفتار کر لیتے ہیں ،

 اور انہیں ، کیمپ جس ٹرین میں واپس بھیجا جا رہا ہوتا ہے ، قیدی اتحادی فوجی اسی ٹرین پر قبضہ کر لیتے ہیں ،

ٹرین کو نو وار زون سوئزرلینڈ 

تک لے جانے کے لیے ، اور جرمن علاقے سے گزرنے کے لیے

اتحادی فوجیوں میں سے کچھ آفیسرز ،جرمن فوجی آفیسرز کی وردیاں پہن لیتے ہیں ،


اب ،ایک اسٹیشن پر جب قیدیوں کے لیے بنائے گئے کھانے کو ،ایک فوجی افیسر چکھنے کے بہانے چند گھونٹ سوپ کے پیتا ہے ،تو پیچھے کھڑے ،جرمن آفیسرز کی وردیوں میں ملبوس دوسرے کئی دنوں کے بھوکے اتحادی قیدی آفیسرز کے چہروں کے تاثرات بہت کمال کے ہوتے ہیں ،

انہیں اپنی بھوک کی نقاہت بھی چھپانی ہوتی ہے ،اور اپنے چہرے پر جرمن آفیسرز ز والا رعب و دبدبہ اور سختی بھی قائم رکھنی ہوتی ہے ،

آپ میں سے جنہوں نے بھی یہ فلم دیکھی ہے انہیں یہ سین یاد ہوگا ،


میں سمجھتا ہوں کچھ ایسی ہی صورتحال آج ہمارے ان آرٹسٹوں کو بھی پیش آتی ہے 

جو بین الاقوامی فورمز پر ایک ایسے خطے کی نمائندگی کرتے ہیں ،جہاں کے لوگ ابھی سابقہ غلامی ، اور اس کے بعد صحت تعلیم صاف پانی روزگار اور ترقی سے متعلق بے شمار مسائل کی زنجیروں سے آزاد بھی نہ ہوئے تھے ، کہ اپنے حکمرانوں کی خراب کارکردگی کی وجہ سے دنیا کے بڑے مالیاتی اداروں ،کے قرض کی زنجیروں میں بھی جکڑے گئے ۔ 

تو آج ہمارے آرٹسٹ ،

کو بھی تقریبا ان جرمن آفیسرز کی وردیوں میں ملبوس اتحادی فوجیوں جیسا کردار ادا کرنا پڑتا ہے ،

اور ان کے لیے بہت مشکل ہوتا ہے ، کہ وہ اپنے بیشمار مسائل کو چھپاتے ہوئے ،

کس طرح سے قابل فخر انداز و اعتماد ،سے کسی بین الاقوامی فورم پر نیو آرٹ ورلڈ میں اپنا کردار ادا کریں ،

اور ان کا کام ،

آزاد اور آزاد سوچنے والوں کا کام نظر آئے ،

راشد رانا کا شمار ،

بے شک ان فنکاروں میں ہوتا ہے جو یہ کردار بہت خوبی سے سر انجام دے رہے ہیں ۔

راشد رانا کے کام میں ایک اعلی تخلیقی اپروچ کے ساتھ ، ہمیشہ ویری ایشن ہوتی ہے ، وہ اپنے کام کے ذریعے بین الاقوامی آرٹ فورمز پر لوگوں کو حیران کرنے اور اپنی طرف متوجہ کرنے کا بہت سٹرونگ ایلیمنٹ لیئے ہوتے ہیں ۔

قیدی یا زنجیروں میں جکڑی قومیں ،

تو کئی بار آزادی کی سرحد عبور کرنے میں کامیاب ہوتی ہیں یا نہیں

لیکن بے شک ان کے لئے کوشش کرنے والے ،

وان ریان کی طرح سے تاریخ میں اپنی پوری قوم کی نمائندگی کرتے ہوئے اپنا نام ضرور روشن کرتے ہیں ۔

اور بتا دیتے ہیں کہ بے شک ہماری قوم اپنے مسائل کے حوالے سے سے کسی پست مقام پر ہو سکتی ہے ، لیکن وہ اپنی سوچ میں آزاد اور بلند ہے ۔

 

 دل کی گہرائیوں سے آپ کے لئے نیک تمنائیں ہیں ۔


شاہد حسین

15 اکتوبر 2021 

No comments: