Tuesday, December 14, 2021

آتے ہیں غیب سے

 



آج میں کچھ ڈاکٹروں کے درمیان تھا ،

وجہ میرا مریض ہونا نہیں ، بلکہ ان معالجوں کا دوست اور شاعر ہونا تھا ،

مزے کی بات آج بھی ایک دوست کا سوال وہی تھا جو مدتوں پہلے کسی  نے پوچھا تھا کہ شاعر اور آرٹسٹ میں کیا فرق ہوتا ہے ؟

اور میرا جواب آج بھی وہی پرانا تھا ،

زیادہ فرق نہیں ہوتا

آرٹسٹ دنیا سے چھپتا پھرتا ہے اور شاعر سے دنیا ،


لیکن سچ میں تو یہ مذاق ہے ، شاعر دوستوں کی محفل سے ایک آرٹسٹ کہاں اور کیوں بھاگ اور چھپ سکتا ہے ،

بہت مزیدار محفل تھی ، اور ایک دوست کی غزل سن کر ،اس خیال کی تجدید ہوئی ، کہ جس طرح سے ایک پینٹنگ اپنے اندر لامحدود  اسپیس کرئیٹ کر سکتی ہے

اسی طرح شاعری میں علامتیں اور تخیل  بھی عروج پر ہوتا ہے ،

اسی کے درمیان ہمارا موضوع گارشیا مارکیز ، کی میجیکل ریالٹیز سے

ہمارے کلاسک ادب

داستان امیر حمزہ اور طلسم ہوش ربا کی طرف چلا گیا ،


اور میں اس گفتگو سے لطف اندوز ہوتے ہوئے سوچ رہا تھا 

کہ اس اتفاق کو اب آپ کیا کہہ سکتے ہیں ،

میجیکل  ،یا

سپریچول ریالٹیز ،

کہ ابھی ایک روز پہلے ہمارے گروپ میں اردو اور  اردو ادب ہمارا موضوع تھا ،

 دوسرے دن ہزاروں میل دور وہی ہزار داستان موضوع محفل ہے

ہمارے اکثر آرٹسٹ دوست سر پیٹتے ہیں کہ یار یہ تو میرا اوریجنل آئیڈیا یا کونسیپٹ تھا ،

کسی اور کے ذہن میں کیسے آیا ،

اصل میں تو ہمیں کائنات میں موجود

اس میجیکل یا سپرنیچرل ، حقیقت کو بھی ماننا پڑے گا جو تخلیق کے عمل میں کہیں سے نشر ہوتی ہے ،

اور پھر ہم میں سے کوئی فنکار انفرادی طور پر اسے رسیو کرتا ہے ،

اسے کلیکٹو انکانشسنس کہتے ہیں ،


کسی شاعر کی آمد کی طرح ،

یا کسی آرٹسٹ کے تخلیقی وجدان کی طرح ،

لیکن اب ہم کیا کہیں ،

جناب غالب صاحب نے بہت پہلے کہ دیا تھا ،

آتے ہیں غیب سے یہ مضامیں خیال میں


غالب صریر خامہ

نوائے سروش ہے 



یعنی حضرت جبرائیل کا ،جو پیغام ہے

غالب اس میں صرف  جو قلم گھس رہا ہے اس کی آواز ہے ،


شاہد حسین


30 اکتوبر 21

 Shahid Hussain:

 Aurora borealis

Colors

No comments: