آپ نے ایسے جگسا پزل ضرور دیکھے ہوں گے جن میں بچے بڑے شوق سے دنیا کے مشہور آرٹ ورک کو چھوٹی چھوٹی ٹکڑیوں کی مدد سے جوڑ کر مکمل کرتے ہیں ۔
گو کہ اس میں ایک ریفرنس امیج موجود ہوتا ہے جسے فالو کرتے ہوئے مکمل کرنا ہوتا ہے ، لیکن پھر بھی یہ اس قدر آسان نہیں ہوتا ۔
بس بچے یا بڑے اسے کسی ٹارگٹ کی طرح سے اچیو کرنے، یا ایک صحت مند ذہنی کھیل کی طرح سے لیتے ہوئے مشکل اٹھانے کے باوجود کھیلتے ہیں ۔
جبکہ اسی طرح سے کوئی فنکار ، جب کوئی آرٹ ورک تخلیق کرتا ہے ،
تو اس کے کونسیپچول میٹیریل کے لیے اگر وہ اپنے اردگرد دیکھے ،تو کوئی سماج بھی اپنے رسم و رواج مذہب ثقافت تاریخ ، سیاسی و جغرافیائی حالات اور دیگر بہت سے معاملات میں ، کسی جگسا پزل کی طرح ہی ہوتا ہے ،پیچیدہ اور بے شمار بکھری ہوئی ٹکڑیوں میں ،
جنہیں پھر کوئی فنکار اپنے تصور میں موجود امیج کو فالو کرتے ہوئے مکمل کرتا ہے ،
اور یوں یہ ایک تخلیقی عمل بن جاتا ہے جسے کسی کھیل سے مماثل قرار تو نہیں دیا جاسکتا ۔
لیکن یہاں حرا صدیقی کے کام کو دیکھتے ہوئے اور اس کی وضاحت دینے کے لیے مجھے اسے بطور مثال ضرور استعمال کرنا پڑ رہا ہے ،
ایک سوسائٹی ، اپنے اندر ویری ایشن اور مسائل کی وسیع تر پیچیدگیوں کے باوجود ،اپنی ایک الگ شناخت ضرور رکھتی ہے ،جن سے اس سوسائٹی کا فن کار بطور فرد ہوتے ہوئے ، واقف ہوتا ہے ، تو وہ انہیں اپنے آرٹ میں بطور انگریڈینٹ استعمال کرتے ہوئے کہیں کچھ نہ کچھ سہولت بھی رکھتا ہے ،لیکن اب اس گلوبل ولیج بنتی دنیا کا کیا کیا جائے ،
جس نے جانے کتنے سماجوں کی ٹکڑیوں کو ایک ساتھ ہی کسی ڈبے میں اکٹھا کر دیا ہے
آج ہر تہذیب و ثقافت نظریات رسم و رواج ، زبانیں سب کچھ آپس میں گڈ مڈ ہو گیا ہے ، تو اب اسے روایتی شناختوں میں کیسے بانٹا جائے ، کیسے ترتیب دیا جائے ،
آج کسی بھی ثقافت کی قدروں کو سنبھالنے والوں کے لئے ، ان کے سامنے یہ ٹکڑیاں سوالات کا ایک ڈھیر ہیں ۔
جبکہ حرا صدیقی کے اندر کے تخلیق کار نے ضروری نہیں سمجھا کہ وہ ان سوالوں کے جواب یا آن کے کوئی حل پیش کرے ،
اس نے ان سوالوں اور معموں میں چھپی خوبصورتی کو تلاش کیا ،اور پھر اس نے ان سوالوں کے الفاظوں کو ایسی ترکیب سے ترتیب دیا ،
کہ اس کی کمپوزیشنز ، سوالوں کو الجھاؤ کی طرح سے نہیں بلکہ خوبصورتی کے نئے زاویوں سے ،
ہمیں چونکاتی ہیں ، حیران کرتی ہیں ،
اور یہی حرا صدیقی کی بہت بڑی اچیومنٹ ہے ،
شاہد حسین
21 نومبر 2021
No comments:
Post a Comment