Tuesday, December 14, 2021

Jamil Naqsh Tribute

 





Jamil Naqsh

25th Dec 1939

16th May 2019


جس دور میں میری جمیل نقش صاحب سے ملاقات ہوئی

تب تک وہ اپنی عمر کی نصف صدی ،لیکن زندگی کے تجربے کے حوالے سے ایک بہت طویل سفر گزار کر ۔ ۔ ۔ ۔ ایسے مقام پر پہنچ چکے تھے کہ ان کے سامنے جا بیٹھنا آسان نہیں تھا

میری ان سے ملاقات ایک قریبی دوست نثار احمد صاحب نے کروائی تھی

اور پھر یہ ملاقات طویل ملاقاتوں میں اور پھر ایک ایسے روحانی تعلق میں تبدیل ہو گئی ، جہاں ملاقات یا بات ہونا ضروری بھی نہیں رہتا اور کسی مادی سورس کے بغیر گفتگو اور کسی شخصیت کو سمجھنے کا سلسلہ جاری ہو جاتا ہے ،


 لیکن جمیل نقش صاحب کو سمجھنا اتنا آسان نہیں ہے 

تو میں ان پر جو بات کروں گا

وہ بس اپنے سمجھے ہونے کی حد تک کروں گا،

میرے خیال میں اس کی ابتدا اس سوال سے کی جاسکتی ہے جو جمیل نقش صاحب نے مجھ سے کیا 

کہ آپ کے خیال میں آرٹ کا کیا مقصد ہے ؟

میں نے ایک لمحے کے لیے سوچا ، اور اپنے سامنے رکھے چائے کے کپ کو دیکھا ، اور کہا سر میرے خیال میں تو ایک آرٹسٹ اچھی چائے بھی بنا سکتا ہے اور اچھی کھیتی باڑی بھی کر سکتا ہے ، انہوں نے ایک لمحے کے لیے مجھے دیکھا اور مختصر سا جواب دیا ہاں آپ نے ٹھیک کہا ۔

اور دیگر گفتگو شروع کردی ۔ ۔ 


 اس وقت مجھے نہیں معلوم تھا کہ میں نے ٹھیک جواب دیا ہے یا نہیں ،

مجھے اس کے ٹھیک ہونے کا یقین بہت مدت بعد ہوا ، جب مجھے جمیل نقش صاحب کو بھی سمجھنے میں یہی نقطہ کام آیا ،


 جب ہم کسی فنکار کے کام کو سٹڈی کرتے ہیں تو اس کی شخصیت اور کام دونوں کو سامنے رکھتے ہوئے کرتے ہیں ،


جبکہ جمیل نقش کی شخصیت اور کام دونوں کے لیے اگر ایک پہلے لفظ کا چناؤ کیا جائے تو وہ ہے ، مسٹری ،


 ان کی زندگی پر بہت کچھ لکھا جا چکا ہے ،

لیکن وہ اپنی زندگی کے ہر معاملے کو کس طرح سے ترتیب دیتے تھے ، اس پر ۔ ۔ ۔ 

 ابھی بہت کچھ لکھنا باقی ہے اور لوگ یقینا لکھتے رہیں گے ،


 میں ان کے کام پر کچھ اپنے نکتہ نظر سے بات کروں گا ،


کہتے ہیں مونالیزا کی بے مثال شہرت اور خوبصورتی کا راز اس کے گولڈن سیکشن تناسب میں بھی مضمر ہے ،

گولڈن سیکشن جو کہ اصل میں ایک ایسا کائناتی تعمیری کلئیہ ہے ، 

جو بصری فنون میں جب بھی استعمال ہوتا ہے ان میں ایک 

نا سمجھ آنے والی خوبصورتی کا باعث بنتا ہے جو کہ اصل میں اس کائناتی ترتیب، تعمیر و توازن کے میتھمیٹیکل سمبل کی طرح ہے جو گولڈن سیکشن میں موجود ہے ،

میں اس بات سے ایک حد تک تو متفق ہوں ، پوری طرح سے نہیں ،


میرے خیال میں ،

گولڈن سیکشن کائناتی پھیلاؤ اور تعمیر کے اصول کا ایک پیٹرن تو کہا جا سکتا ہے


اس کی تعمیر اور پھیلاؤ میں موجودترتیب اور توازن کا کلی کلئیہ نہیں ،جسے ہم کائنات اور انسانی جمالیات کے تمام پہلوؤں کی بنیاد بنا سکیں ،


ھم دنیا کی عظیم ترین پینٹنگز کے سائزز اور ان میں موجود فارمز کا مشاہدہ کریں تو ضروری نہیں کہ وہ تمام کی تمام گولڈن سیکشن پر مشتمل ہیں ۔


اصل میں اس کا تعلق ۔ ترتیب و توازن کے ایسے کھیل سے ہے جو کسی بھی کینوس کی سپیس میں ہر حصے اور نکتے سے لے کر وسیع حصے تک کو ڈیزائن کرنے تک میں کھیلا جاتا ہے ،

گو کہ اس عمل کو ہر کوئی فن کار 

اپنے وجدان اورلاشعور سے لے کر شعور تک کے درمیانی راستے پر ایک سعی کرتے ہوئے

طہ کرتا ہے اور کھیلتا ہے ،


اور اس راستے کا سفر اور دورانیہ ہر فنکار کا مختلف مختلف ہوتا ہے

اور اس پر کسی فن کار کی سعی بھی مختلف مختلف ہوتی ہے


پھر کہیں اس کا جامع اور متوازن حاصل کسی بھی آرٹسٹ کے کام میں نظر آتا ہے

جبکہ جمیل نقش اپنے کینوس کو کسی چیس بورڈ 

شطرنج کی بساط کی طرح سے ڈیزائن کرتے ہیں یا کھیلتے ہیں ، 

جس میں وہ جانے پہچانے رائج مہروں سے ہر بار ایسی نئی چالیں ڈیزائن کر سکتے ہیں ،

جس کی نتیجے میں وہ اپنے کینوس کی اسپیس پر ہر بار کسی فاتح کی حیثیت سے ہی نظر آتے ہیں ،


ان کا تعلق مصوروں کے اس گروپ سے تھا ، جو کسی مصور کی تخلیق کو وجدانی فورس سے جوڑتے ہیں ،

لیکن جمیل نقش کا اپنے کام کی سائنٹفک اور ٹیکنیکل اپروچ کے لئے مطالعہ بھی بہت وسیع تھا ،

جمیل نقش نے ،رنگوں اور اشکال کی واضح ،سے لیکر علامتی اور استعاراتی معنوں کی وسیع لغت ازبر کی ہوئی ہے ، ہم یہ ان کے کام میں دیکھ سکتے ہیں ،


 آج بہت سے لوگ ان کے کام میں مغربی مصوری کےاثرات بہت واضح دیکھتے ہیں ،

جبکہ جو جمیل صاحب سے کچھ قریب رہے ،

وہ یہ بھی جانتے ہوں گے کہ انہوں نے اپنی مغربی انسپریشنز کی سورسز کو کبھی کسی سے نہیں چھپایا ،

وہ ہمیشہ ان کا برملا اظہار کرتے تھے ،


لیکن یہاں ایک فرق کو سمجھنا پڑے گا ،


جس دور میں پاکستانی مصوری کی ترقی کا معیار یہ تھا ،

کہ کس طرح سے مغربی مصوری کو ہماری مقامی تہذیب و ثقافت کا جامہ پہنایا جائے ،


جمیل نقش اس وقت بھی مخالف سمت میں جاتے ہوئے یہ سوچ رہے تھے

کہ کس طرح سے ہماری مقامی مصوری اور اس کی تہذیبی و جمالیاتی خصوصیات کو ،

مغرب کی سائنٹفک ترقی یافتہ مصوری کے بصری معیار پر پہنچایا جائے ، ،


جمیل نقش صاحب کے بڑا مصور ہونے میں بہت سے عوامل کار فرما ہو سکتے ہیں


لیکن ان میں ایک اہم ترین یہ بھی ہے ، کہ وہ اپنے بارے میں جانتے تھے کہ وہ کتنے بڑے فن کار ہیں ،

وہ ہمیشہ پاکستانی مصوری کی دنیا میں زیر بحث رہے ،


ان پر اس حوالے سے تنقید بھی ہوئی کہ جب وہ خود کو ایک بڑا مصور مانتے تھے تو انہوں نے پکاسو کو ٹربیوٹ کیوں دیا ۔


میں آج ان سے بہت بڑی بڑی باتیں نہیں جوڑنا چاہتا ،


لیکن جس جمیل نقش کو میں جانتا ہوں ،

اس نے پکاسو کو ٹربیوٹ شائد اس لئیے دیا ،

کہ تم وقت کے کسی حصے میں مجھ سے پہلے آ گئے ،


Shahid hussain


24 Apr 21

No comments: