Monday, December 13, 2021

Film Art 1

 فلم آرٹ


24 ساکت تصویریں جب ایک سیکنڈ میں تیزی سے حرکت کرتی ہیں تو ہم ایک سیکنڈ کی موشن پکچر دیکھتے ہیں ۔

 میری ٹیکنیکل نالج اس سے زیادہ نہیں ہے ، لیکن فلم دیکھنے کا تجربہ ۔ ۔ ۔ نصف صدی ہے ،

اگر میں نے ایوریج ہر ہفتے ایک فلم دیکھی ہے تو میں تقریبا ڈھائی ہزار فلمیں دیکھ چکا ہوں ، ، ،

جب کہ مجھے یقین ہے کہ اصل تعداد اس سے بہت زیادہ ہے ،

تو گو کہ جو بھی کہوں گا سچ کہوں گا ، لیکن تجربے کی بنیاد پر ۔

کہ اچھی فلم بنانا آسان نہیں ہوتا ،

اور اگر  یہ ٹیکنیکل نالج پر ہی بنتی تو ٹرمینیٹر کا چوتھا حصہ ضرور اچھا ہوتا ،

لیکن چلیے بات اسی تھوڑی سی ٹیکنیکل نولج سے ہی شروع کرتے ہیں ،


فلم کے دو بنیادی اجزاء ہیں ،

تصویر اور حرکت 

یعنی ساکت منظر اور حرکت کرتا ہوا منظر  ۔

ان دونوں کی تاریخ اگر ویژول آرٹ کے حوالے سے دیکھی جائے تو ہزاروں سالوں پر محیط ہے 

ساکت تصویریں چاہے التا میرا کی غاروں میں یا پھر پھر گاؤں دیہاتوں سے لے کر شہروں میں ہوتے ہوئے کھیل تماشے اور تھیٹر ،

سب کی تاریخ بہت پرانی ہے ،

جو ترقی کرتے ہوئے

ایسی  مستحکم شکل میں آگئے کہ آج اور ۔ ۔ ۔ 

لیکن انسان جس نے وقت کے ہر حصے میں اپنے اظہار میں تشنگی یا دقت محسوس کی ہے

اور اسے کسی ایک جگہ قرار نہیں ،

نا مزاجی نا عقلی

سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی نے ان دونوں فنون کی ترقی کے امتزاج کو 1895 میں موشن پکچر کی

شکل دے دی ،

جس نے پوری دنیا کو اپنے سحر میں گرفتار کرلیا ،

سوا سو 125 سال سے انسان حیرت سے آنکھیں پھاڑے منہ کھولے سکرین کی طرف دیکھ رہا ہے ، 

لیکن کیا دنیا میں میں سب جگہ کے انسان فلم کے فن کو سیکھ سکے ؟

 یقیناً اس کا جواب انکار میں ہے ،

ہم اپنے خطے کی بات کرتے ہیں ،

ہم کیوں نہ ترقی کر سکے ؟

دیکھیے اس کی بہت سی وجوہات ہیں کوئی ایک یا چند نہیں ، جیسے اگر کوئی یہ کہہ دے کہ مذہبی قدغن ،

تومیں اس سے اتفاق نہیں کروں گا ،

ٹھیک ہے  جو میں سمجھتا ہوں میں وہ بیان کر دیتا ہوں آپ کی مرضی آپ اس سے اتفاق مت کیجئے ،


جیسے سب سے پہلی بات کہ ہماری فلم میں تھیٹر کی نولج نے ترقی کی ،

جبکہ ساکت تصویر کی نالج کو نہیں سمجھا گیا ،

یعنی سب سے پہلے تو اسی بات کو نہیں سمجھا گیا کہ ایک فریم میں 

اشیاء کو کیسے کمپوز کیا جائے

لائٹ اور کلر کو کیسے استعمال کیا جائے ،

یعنی آرٹ کے تمام ایلیمنٹس اور ڈیزائن کے تمام پرنسپلز ،

جن کا کسی فلم کے لیے سمجھا جانا بہت ضروری تھا

نہیں سمجھے گئے


اور پھر اس میں وقت کی شمولیت

جس کی کمپوزیشن بیان کرنا میرے لئے تو بہت مشکل ہے 

کیونکہ میں تو وقت کے حوالے سے ابھی تک یہ بھی نہیں جان سکا کہ ہم تین گھنٹے کی فلم سے کبھی جان چھڑائیں گے

کیونکہ ہم سے ایک گھنٹے بعد فلم سنبھالنا ہی مشکل ہو جاتا ہے سوائے اس کے کہ پھر اس میں غیر ضروری حرکتیں شامل کی جائیں ،

خیر یہ تو مذاق ہے ،

ویسے تو ہم فلم کو بھی ابھی تک مذاق ہی سمجھ رہے ہیں

فلم  بہت سے حوالوں سے کس قدر سنجیدہ میڈیم

بن چکی ہے ،

اس پر اگر آپ دوستوں نے حصہ لیا تو بات جاری رہے گی ،

شاہد حسین

13 دسمبر 21


No comments: