Film Art 2
ہمارا موضوع ہے
موشن پکچر میں ساکت مصوری کی نالج کا کردار ،
ایک بار پھر واضح کرتا چلوں کہ فلم کے بارے میری تیکنیکی نالج سوائے فلم بینی کے کچھ نہیں ،
اور آج فلم ہمارے بہت بڑے بڑے اداروں میں بطور سبجیکٹ پڑھائی جا رہی ہے ،
جہاں یقینا بچے یہ سب کچھ سیکھ رہے ہیں ،
لیکن فی الحال ہماری فلموں میں یہ نالج نظر بہت کم آ رہی ہے ،
جیسے کی فلم کے ہر فریم میں جو بھی منظر آتا ہے اسے کس طرح سے کمپوز کیا جائے ؟
اس میں موجود اشیاء یا کردار ، اس کی لائٹ ، کلرز ، ڈسٹنس ، کیا ہوگا
اور ہر فریم کتنے وقت تک ایک جگہ رہے گا لیکن اس میں اشیاء اپنی حالت یا جگہ تبدیل کریں گی ،
اور پھر کتنی دیر بعد فریم کا اینگل تبدیل ہوگا یا فریم تبدیل ہوگا ،
اور اس سے جو تاثر وصول ہوگا ،
اس کا فلم کی کہانی کے مطابق مطلوبہ مقصد سے کیا تعلق ہوگا ،
اور یہ سب کچھ ہر فریم میں الگ الگ بھی ڈیزائن کرنا ہوتا ہے ،
اور کسی بھی ایک صورتحال کے تمام الگ الگ مناظر کا آپسی تعلق اور تسلسل بھی قائم رکھنا ہوتا ہے
اسی طرح سے ،بالکل کسی پینٹنگ کی طرح سے ایک منظر کو بہت الیبوریٹ کرنا پڑتا ہے ، یعنی غیر معمولی طور پر نمایاں ،
اور اسی طرح سے کسی منظر کو کبھی عامیانہ معیار پر بنانا پڑتا ہے ،
لیکن ایک بامقصد ریلیونسی کے ساتھ ،
کئی بار کسی منظر کو غیر ضروری طور پر ، نمایاں کر دینا بالکل ایسا ہے جیسے سرگوشی میں اورکسٹرا شامل کر دینا ،
ویسے ضرورت ہو تو یہ بھی کیا جا سکتا ہے ۔ 🙂
اب فلم کے ہر منظر کو تصویری نالج کے ساتھ صرف دماغ میں ڈیزائن کرنا ،
دنیا کے شاید بڑے بڑے ڈائریکٹرز ایسا کر لیتے ہونگے ،
لیکن ہالی ووڈ کے زیادہ تر ڈائریکٹر سٹوری بورڈ بناتے ہیں ،
اب آج جو فلم پاکستان میں بن رہی ہے اس میں مجھے نہیں معلوم کے اسٹوری بورڈ بنتا ہے یا نہیں ،
لیکن 1980 تک کہ جس فلم انڈسٹری سے میں واقف ہوں
اس میں ایسا کوئی تصور نہیں تھا ،
لیکن میرے والد جو فلموں کے آرٹ ڈائریکٹر تھے ،وہ مجھے اس دور میں بھی بتایا کرتے تھے کہ فلم کے لیے کس طرح سے تصویری
کہانی بنائی جاتی ہے ،
جس میں ہر منظر کو نہ صرف ، بصری
بلکہ موڈ کے حوالے سے بھی ڈیزائن کرنے میں آسانی ہوتی ہے ،
اور فلم شوٹ کرنے میں وقت کی بھی بچت ہوتی ہے ،
No comments:
Post a Comment