Thursday, December 16, 2021

Film Art 2

 



Film Art 2


 ہمارا موضوع ہے 

موشن پکچر میں ساکت مصوری کی نالج کا کردار ،

ایک بار پھر واضح کرتا چلوں کہ فلم کے بارے میری تیکنیکی نالج سوائے فلم بینی کے کچھ نہیں ،

اور آج فلم ہمارے بہت بڑے بڑے اداروں میں بطور سبجیکٹ پڑھائی جا رہی ہے ،

جہاں یقینا بچے یہ سب کچھ سیکھ رہے ہیں ،

لیکن فی الحال ہماری فلموں میں یہ نالج نظر بہت کم آ رہی ہے ،

جیسے کی فلم کے ہر فریم میں جو بھی منظر آتا ہے اسے کس طرح سے کمپوز کیا جائے ؟

اس میں موجود اشیاء یا کردار ، اس کی لائٹ ، کلرز ، ڈسٹنس ، کیا ہوگا 

اور ہر فریم کتنے وقت تک ایک جگہ رہے گا لیکن اس میں اشیاء اپنی حالت یا جگہ تبدیل کریں گی ، 

اور پھر کتنی دیر بعد فریم کا اینگل تبدیل ہوگا یا فریم تبدیل ہوگا ،

اور اس سے جو تاثر وصول ہوگا ، 

اس کا فلم کی کہانی کے مطابق مطلوبہ مقصد سے کیا تعلق ہوگا ،

اور یہ سب کچھ ہر فریم میں الگ الگ بھی ڈیزائن کرنا ہوتا ہے ،

اور کسی بھی ایک صورتحال کے تمام الگ الگ مناظر کا آپسی تعلق اور تسلسل بھی قائم رکھنا ہوتا ہے


اسی طرح سے ،بالکل کسی پینٹنگ کی طرح سے ایک منظر کو بہت الیبوریٹ کرنا پڑتا ہے ، یعنی غیر معمولی طور پر نمایاں ،

اور اسی طرح سے کسی منظر کو کبھی عامیانہ معیار پر بنانا پڑتا ہے ،


لیکن ایک بامقصد ریلیونسی کے ساتھ ،

کئی بار کسی منظر کو غیر ضروری طور پر ، نمایاں کر دینا بالکل ایسا ہے جیسے سرگوشی میں اورکسٹرا شامل کر دینا ،

ویسے ضرورت ہو تو یہ بھی کیا جا سکتا ہے ۔ 🙂


اب فلم کے ہر منظر کو تصویری نالج کے ساتھ صرف دماغ میں ڈیزائن کرنا ،

دنیا کے شاید بڑے بڑے ڈائریکٹرز ایسا کر لیتے ہونگے ،

لیکن ہالی ووڈ کے زیادہ تر ڈائریکٹر سٹوری بورڈ بناتے ہیں ،

اب آج جو فلم پاکستان میں بن رہی ہے اس میں مجھے نہیں معلوم کے اسٹوری بورڈ بنتا ہے یا نہیں ،

لیکن 1980 تک کہ جس فلم انڈسٹری سے میں واقف ہوں

اس میں ایسا کوئی تصور نہیں تھا ،


لیکن میرے والد جو فلموں کے آرٹ ڈائریکٹر تھے ،وہ مجھے اس دور میں بھی بتایا کرتے تھے کہ فلم کے لیے کس طرح سے تصویری

کہانی بنائی جاتی ہے ،

جس میں ہر منظر کو نہ صرف ، بصری

بلکہ موڈ کے حوالے سے بھی ڈیزائن کرنے میں آسانی ہوتی ہے ،

اور فلم شوٹ کرنے میں وقت کی بھی بچت ہوتی ہے ،



Storyboard or Comic art ,

باتصویر کہانیوں کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے ،
چودہ سو چالیس 1440 کے قریب چھاپہ خانے کی ایجاد نے ،
باتصویر کہانیوں کی ترقی میں بھی کردار ادا کیا ،
اور صحافت میں بھی ،
انیسویں صدی میں جب اخباری صحافت ، پرنٹ میڈیا ، ایک ھیجان خیز دور میں داخل ہوا ، تو یہ تصویری کہانیوں کا رواج بھی اخباری قارئین کو تفریح فراہم کرنے کے لیے 
ایک الگ آرٹ میڈیم کے طور پر امریکی صحافت اور ثقافت کا لازمی حصہ بن گیا ، اور دیگر مغربی ممالک میں بھی ۔
جن میں ساکت تصویروں کی مدد سے ہی ایکشن کو کو بھرپور طریقے سے دکھانے کی کوشش کی جاتی ،
اور صرف فلم کا اسٹوری بورڈ نہیں ،
بلکہ فلم نے ان کومکس کی ترقی میں اور ان کامکس نے ، فلم کی ترقی میں بڑا اہم کردار ادا کیا ،
جیسے کہ ابھی تک کامک کریکٹرز پر بننے والی فلم کے مناظر کی بناوٹ میں ، کومک کی ایکشن موومنٹ اور موڈ کو ملحوظ رکھا جاتا ہے ،

اس سے اگلے حصے میں ہم تصویری نالج کا فلم پوسٹر اور ھورڈنگز میں استعمال پر بات کریں گے ،

شاہد حسین
16 دسمبر 21


No comments: