گزرے وقت میں بہت پہلے کائنات کی وسعتوں میں چھپے کسی انجان مقام پر ، دنیا بھر کے انتقال کرجانے والے فلاسفر ،
دیوتا زیوس کے دربار میں منعقد ایک اجلاس جمع تھے ،
جس کا مقصد تھا ان فلاسفرز کا دیوتا زیوس سے اپنی اپنی ریاستوں کی بابت آنے والے وقت کے حالات کا جاننا ،
تمام فلاسفر بہت دکھ اور غم سے نڈحال رو رو کر گڑگڑا کر ، دیوتا زیوس سے ، اپنی اپنی ریاستوں کے خوشحال ہونے کی
مدت دریافت کررہے تھے ،
کہ ان کی ریاستیں کب تک ٹھیک ہونگیں ،
دیوتا کسی کو بیس سال اور کسی کو پچاس سال بتا رہے تھے ،
زہر کا پیالہ پی کر پہنچنے والے سقراط ، نے جب روتے ہوئے دیوتا سے اپنی ریاست یونان کے بارے پوچھا ،
تو دیوتا زیوس کی بھی آنکھوں سے ،آنسوؤں کے موتی گرنے لگے ،
ہچکی بندھ گئی ،
دھاڑیں مارتے ہوئے بولے
میری زندگی میں تو یہ ممکن نہیں ،
لیکن دیوتا زیوس کا اندازہ غلط نکلا ،
آج دیوتا زیوس نہیں ہے ،
لیکن یونان پھر بھی خوشحال نہ ہو سکا ۔ ۔ ۔ ۔
ایک قدیم لطیفہ
،😊
شاہد حسین
10 جون 21
No comments:
Post a Comment