Tuesday, December 14, 2021

Glenn Ligon

 





ایک غیر حتمی نتیجے کے مطابق

دنیا بھر میں 6500 کے قریب زبانیں  بولی اور سمجھی جاتی ہیں ،

گو کہ کچھ زبانیں اب ختم ہوتی جارہی ہیں ، 

 مصوری بھی اپنے اظہار میں بہت سی زبانیں رکھتی ہے ، 

اور جس طرح سے ضروری نہیں کہ ایک زبان بولنے والے دوسرے کی زبان سمجھ سکیں ،

اسی طرح سے مصوری میں بھی ،

یہی رجحان موجود ہے ،

ہمارا موضوع ہے آرٹ میں ٹیکسٹ کا استعمال 

جسے ماڈرن یا آج کا کنٹمپریری آرٹ  سمجھا جاتا ہے ،

جبکہ یہ قدیم دور سے دنیا بھر کی مصوری کا حصہ رہا ہے ، ہاں وقت کے مختلف ادوار میں اس کے اطوار بدلتے رہے ہیں ،

جس میں  جدید انداز کو اس لیے شاید اتنا نہیں سمجھا جا سکا کہ اس پر ہمارے یہاں بہت کم لکھا بولا گیا ،

تو چلیے اس پر   ہلکے پھلکے انداز میں بات کرنے کی کوشش کرتے ہیں ،


یہاں ہمارے سامنے

Glenn Ligon

گلین لیگون کا کام 

ہے جس نے  مختلف ادوار میں مختلف موضوعات پر کام کیا لیکن نوے کی دہائی میں ،

اس کے کچھ کام جن کو بہت پذیرائی ملی ، 

وہ تھے جن میں اس نے کچھ مشہور لکھاریوں  کے  ادبی کاموں سے یا دیگر ذرائع سے ،

ان کے کچھ لکھے ہوئے مواد کا انتخاب کرکے پھر اسے پیپر یا کینوس پر مختلف میڈیمز کی مدد سے لکھا ،


لیگون چونکہ افریقن امریکن آرٹسٹ ہے ، اور افریقن امریکن آرٹسٹوں کے کام کے بارے ایک تاثر بہت لگا بندھا موجود ہے کہ ان موضوعات مغربی دنیا اور بالخصوص امریکہ میں  ان کے لیے نسلی تعصب سے تعلق رکھتے ہیں  ،

 ایک حد تک یہ بات ٹھیک کہی جا سکتی ہے ،


جبکہ لیگون اپنے کام میں کچھ باتیں اپنی انفرادی ذات کے حوالے سے بھی 

ڈسکس کرنا چاہتا ہے ،


جیسے کہ لیگون کا یہ کام ،

I am invisible Man ,

رالف ایلیسن کے 

1952 میں لکھے گئے ناول ،

انوزیبل مین کی ابتدائی سطروں پر مشتمل ہے ،

جس کا ناول میں معنی و مفہوم کچھ اور ہو سکتا ہے 

لیکن آرٹسٹ اسے یہاں اپنے معنوں میں استعمال کر رہا ہے ،


اس میں لیگون نے شروع کی چند سطروں کو آئیل اسٹک سے سٹینسل کی مدد سے  کچھ واضح انداز میں لکھتے ہوئے ہیں ،


آگے بڑھتے ہوئے ،حروف کو کچھ دھندلا ، اوورلیپ یا اوور رائٹ کر دیا ہے ،

اس کے لیے اس نے کوئلے کی راکھ کو بھی استعمال کیا ہے

جو گیلے سرفیس پر

چپکتے ہوئے ایک عجیب سا ٹیکسچر  کرئیٹ کر رہی ہے

جس سے ٹیکسٹ کو پڑھنا مزید مشکل یا غیر واضح  ہو رہا ہے ،

 لیگون  نے اس کام کو جان بوجھ کر اس انداز سے کیا ہے جس سے اصل میں وہ اپنا مدعا بیان کرنا چاہتا ہے ،

کہ ایک ٹیکسٹ آپ کو  خود کو پڑھنے کی دعوت دیتا ہے ،

آپ میں اسے پڑھنے کا تجسس پیدا ہوتا ہے ، جب کہ اس کا غیر واضح ہونا  آپ میں ایک جھنجھلاہٹ یا مایوسی پیدا کرتا ہے ، 

اور یہی ،

اس میں دو متضاد کیفیات ہیں ،

یعنی ایک ٹیکسٹ آپ کو واضح طور پر یہ میسج دے رہا ہے  کہ میں نظر نہیں آتا ہوں ،

یہ بات تو آپ سمجھ لیتے ہیں ،

لیکن کیا اس کی کوئی وجہ ہے ،

یہ نہیں جان پاتے ،

اور یہاں یہ صرف ٹیکسٹ نہ پڑھنے کے حوالے سے ایک وقتی جنجھلاہٹ یا مایوسی ہی نہیں بلکہ وہ ثقافتی ،

اجنبیت یا ناواقفیت

بھی ہے جیسے کوئی  مدتوں قریب رہتے ہوئے بھی ایک دوسرے کو نہ جان سکیں ،

تو آپ بالکل ایسے کہہ سکتے ہیں ، جیسے آپ کے سامنے کوئی موجود ہو اور آپ اسے نہ دیکھ سکیں ،


شاہد حسین

30 نومبر 21


No comments: