Tuesday, December 14, 2021

چرواہا اور سماج

 




کوئی بھی سماج اپنی بناوٹ میں کسی ریوڑ کی طرح سے بھی ہوتا ہے ،

جسے ہانکنے کے لئے

دو چھڑیوں کی ضرورت ہوتی ہے ،

ایک لاٹھی ،

اور دوسری بانسری ،

اب لاٹھی سے کام لینا تو اسٹیٹ کا ہی ہوتا ہے ،

یا پھر مذہب کا جبکہ فنکار اور صوفی 

 سماج میں بانسری سے کام لیتا ہے ، بس دونوں میں فرق یہ ہوتا ہے کہ فنکار

اپنی تخلیقی اپروچ میں جمالیاتی عناصر یا تجسس و حیرانی کے ذریعے سماج کی بے چینی کو عقل و فہم کی ترقی کی جانب ہانکتا ہے ،جس سے وہ اس دنیا کے بے ترتیب معاملات میں ترتیب اور توازن لانے کا اہل بنتا ہے اور صوفی اپنے وجود کے اندر اپنی روح سے ،مذہب سے کشید شدہ کوئی ایسی دھن بجاتا ہے

جو اس دنیا میں موجود دکھ تکلیف انتشار نا انصافی کے باوجود وہ اپنے اندر کے موجود ہونے والے اطمینان کو ،سماج کے ریوڑ تک بھی منتقل کرتا ہے ،اور وہ ریوڑ کسی بھی طرح کی ھڑبونگ مچائے بغیر تسلی سے روکھی سوکھی گھاس کھاتے ہوئے ، صوفی چرواہے کے پیچھے اپنی منزل کی جانب چلتا جاتا ہے ،

اور تب تو یہ عمل اور زیادہ بہتر طور پر انجام پاتا ہے 

جب صوفی اور فنکار ایک ذات میں اکٹھے ہو جاتے ہیں


شاہد حسین

14 ستمبر 21

No comments: